دنیا کے دور دراز کونے میں برفانی تودا پگھلنے لگا، اس کے نیچے کونسے ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور یہ وہاں کس نے دفنائے؟ ایسا انکشاف منظر عام پر کہ امریکی حکومت کی پریشانی کی حد نہ رہے
نوک(مانیٹرنگ ڈیسک) موسمیاتی تبدیلیاں جہاں دنیا کے لیے خطرناک پیغام لا رہی ہیں وہیں انہوں نے امریکہ کا ایک ایسا راز فاش کر دیا ہے جسے جان کر دنیا دنگ رہ گئی۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے آرکیٹک میں برف کے نیچے ایک خفیہ فوجی اڈا بنا رکھا تھا جس سے دنیا آگاہ نہیں تھی۔ اب موسم گرم ہونے پر برف پگھلی تو یہ امریکی فوجی تنصیبات ، تعمیرات اور ایٹمی میزائلوں کا ذخیرہ دنیا کی نظروں میں آ گیا ہے۔یہ فوجی اڈا گرین لینڈ کے شمالی علاقے میں برف کے نیچے قائم کیا گیا تھا اور اس خفیہ مشن کا نام ”آئس ورم“ یعنی ”برف کا کیڑا“رکھا گیا تھا۔ امریکہ نے اپنا یہ خفیہ اڈا روس کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی رینج میں لانے کے لیے قائم کیا تھاتاکہ وہ کسی بھی وقت روس پر براہ راست ایٹمی حملہ کر سکے۔ گرین لینڈ کی حکومت کو اس کے متعلق آگاہ کیا گیا تھا تاہم وہ اس کے قیام کے مقصد سے واقف نہیں تھے۔
’ان چینی کشتیوں کو جلا کر آج ہم جشن منائیں گے‘ بڑے اسلامی ملک نے خطرناک اعلان کردیا، چین کو للکار دیا
رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے گلیشیئر کے نیچے بنائے گئے اس اڈے پر 600سے زائد ایٹمی میزائل تعینات کیے جانے تھے تاہم ابھی کچھ میزائل ہی تعینات کیے گئے تھے کہ گلیشیئر کے تیزی سے ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے کے باعث انہیں اپنا یہ منصوبہ ترک کرنا پڑا۔امریکہ کو امید تھی کہ ان کا یہ متروکہ اڈا برف کے باعث ہمیشہ دنیا کی نظروں سے اوجھل رہے گالیکن اب تیزی سے پگھلنے والی برف نے امریکہ کی یہ امید بھی توڑ دی ہے اور اڈے کی پرانی عمارات، سرنگیں اور ریلوے لائن دور سے نظر آنے لگی ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ نے 50سال قبل 1966ءمیں اس فوجی اڈے کو میزائلوں کی تنصیب میں ناکامی پر خیرباد کہہ دیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برف جس تیزی کے ساتھ پگھل رہی ہے، یہ فوجی اڈا آئندہ 75سالوں میں مکمل طور پر برف سے باہر آ جائے گا۔