فاقہ زدہ روہنگیا مسلمانوں میں کھانے پر لڑائیاں، 100 قتل

فاقہ زدہ روہنگیا مسلمانوں میں کھانے پر لڑائیاں، 100 قتل
فاقہ زدہ روہنگیا مسلمانوں میں کھانے پر لڑائیاں، 100 قتل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جکارتہ (ویب ڈیسک) فاقہ زدہ 100 روہنگیا مسلمان قتل ہوگئے۔ انڈونیشیا کے قریب ایک ڈوبتی ہوئی کشتی سے بچائے گئے تارکین وطن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ کھانے کی آخری اشیاء پر جھگڑے کے نتیجے میں بچ جانے والے افراد نے کشتی پر ہولناک حالات کے بارے میں بی بی سی کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں چاقو کے وار، پھانسیوں اور سمندر میں پھینکنے کے نتیجے میں ہوئیں۔ واضح رہے کہ برما اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے جن 700 غیر قانونی تارکین وطن کو بچا لیا گیا تھا انہیں انڈونیشیا کے حکام رجسٹر کر رہے ہیں۔
اس وقت بحیرہ انڈیمان میں برما اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ہزاروں پناہ گزین کشتیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو اترنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق 100 افراد کی ہلاکت کے دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ تاہم تین مختلف غیر قانونی تارکین وطن ملائشیا کے ساحل پر اترنا چاہتے تھے لیکن ملک کی بحریہ نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی۔ برما سے فرار ہونے والے روہنگیا مسلمان اکثر تھائی لینڈ اور برما کی درمیانی سرحد پر واقع جنگل کے راستے ملک سے نکلتے ہیں۔ جمعہ کو انڈونیشیا کے مچھیروں کی جانب سے ڈوبتے ہوئے بچائی جانے والی غیر قانونی تارکین وطن سے بھری یہ کشتی گزشتہ دو ماہ سے سمندر میں تھی اور حال ہی میں اس کا عملہ بھی اسے چھوڑ گیا تھا۔
زندہ بچ جانے والوں کو اب لانگزا میں ساحل پر گوداموں میں پناہ دی جا رہی ہے اور ان میں سے اکثر غذائی قلت اور پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ ہفتے کو برما کی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ برما اس بحران کا ذمہ دار نہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں 29 مئی کو تھائی لینڈ کی جانب سے منعقد کئے جانے والے اجلاس میں شرکت بھی نہ کرے۔ کشتیوں میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کے بارے میں بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور اتوار کے روز ملائشیا کے وزیر خارجہ اینف امان نے اس بحران کا حل نکالنے کے لئے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب سے مذاکرات کئے۔
یاد رہے کہ میانمار یا برما میں روہنگیا مسلمانوں کو ملک کا شہری تسلیم نہیں کیا جاتا اور حالیہ برسوں میں ہزارہا روہنگیا تعصب سے مجبور ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے۔