مودی حکومت کے لئے اسرائیل رول ماڈل ہے تو یہ ہندوستان کے لئے شرم کی بات ،مودی نے اسرائیلی صدر کا استقبال کر کے ملک دشمنی کی :بھارتی دینی و سیاسی جماعتوں کا جنتر منتر میں بڑا احتجاج

مودی حکومت کے لئے اسرائیل رول ماڈل ہے تو یہ ہندوستان کے لئے شرم کی بات ،مودی ...
مودی حکومت کے لئے اسرائیل رول ماڈل ہے تو یہ ہندوستان کے لئے شرم کی بات ،مودی نے اسرائیلی صدر کا استقبال کر کے ملک دشمنی کی :بھارتی دینی و سیاسی جماعتوں کا جنتر منتر میں بڑا احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)ہندوستان کی معروف اسلامی تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر مودی حکومت کے لئے اسرائیل رول ماڈل ہے تو یہ ہندوستان کے لئے شرم کی بات ہے،اسرائیل کو دہشت گردی سے لڑنے کا  نہیں بلکہ بے گناہوں کو قتل کرنے کا تجربہ ہے، اسرائیل نہ صرف دہشت گرد ملک بلکہ دہشت گردی کی پیدائش بھی اسرائیل میں ہی ہوئی ہے ، نریندر مودی نے دہشت گرد ملک کے سربراہ کا استقبال کر کے ملک دشمنی کی ہے ۔

مزید پڑھیں:پاکستان کے پاس140 ایٹمی ہتھیار،جنگی جہازوں کی ساخت تبدیل کرکے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے قابل بنا لیا ،بھارت کا زیادہ تر علاقہ پاکستانی میزائلوں کی زَد میں :امریکی سائنس دانوں کا انکشاف

بھارتی نجی چینل ’’انڈیا ٹی وی ‘‘ کے مطابق ’’جنتر منتر ‘‘ میں اسرائیل کے خلاف بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے ہند کے سربراہ مفتی محمدعثمان منصورپوری نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ظلم کسی پر بھی ہو اپنی آوازاٹھانا ہم اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں اور اس کی کبھی پرواہ نہیں کی کہ ظالم کا قدکتنا بڑا ہے؟ اسرائیل فلسطین کے ساتھ مستقل طور پر ظلم کو روا رکھے ہوئے ہے،ہم دہشت گرد ملک اسرائیل کے صدر  ریوین ریو لین کی ہندوستان آمد اور ان کے استقبال کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور ہندوستان کے عوام نے ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے مکروہ کردار سے خطہ عرب کو بدامنی کا گہوارہ بنادیا ہے اور فلسطینی شہریوں کی اکثریت کو ان کے گھروں میں سے نکال کر ان کی بستیوں کو تباہ کرکے پناہ گزین کی زندگی گزارنے پر مجبور رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو دہشت گردی سے لڑنے کا تجربہ ہے لیکن سچ بات یہ ہے کہ اسرائیل کو دہشت گردی سے نہیں بلکہ بے گناہوں لوگوں کو قتل کرنے کا تجربہ ہے،کیا مودی سرکار پورے ملک کو اسرائیل بنانا چاہتے ہیں؟ جو کچھ اسرائیل فلسطین میں کر رہاہے وہ ہندوستان میں نہیں ہونے دیاجائے گا اور اسرائیل سے دوستی کا راستہ تباہی کا راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کرتا رہا ہے لیکن حالیہ چند برسوں میں اسرائیل کے ساتھ دوستی گاڑھی ہورہی ہے اور یہ صرف مسلم دشمنی ہی نہیں ہے بلکہ ملک دشمنی بھی ہے۔

جمعیۃ علمائے ہند کے سیکرٹری مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ہمارے ملک کی گہری دوستی ایسے وقت میں ہورہی ہے جب یواین او میں اس کے دوست ممالک کی تعداد کم ہورہی ہے اور دشمن ملک کی بڑھ رہی ہے، اگر دہشت گردی کی جنگ میں بھارت اسرائیل کو شریک کرے گا تو ہماری آواز بے اثر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اسرائیل سے گہری دوستی سے وقتی طور پر بھارت کو معاشی فائدہ حاصل ہولیکن اس سے ہمارے ملک کا وقار مجروح ہوگا اور طویل مدتی پروگرام اور پالیسی میں کو زبردست نقصا ن پہنچے گا۔

مزیدپڑھیں:کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ، طاقت سے کشمیریوں کوآزادی کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا: شہباز شریف

جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری انجینئر محمد سلیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1992ء میں اسرائیل کے ساتھ قائم ہونے والا سفارتی تعلق اب گہری دوستی میں تبدیل ہوگیا ہے اور اس تعلق کے نتیجے میں مسلمانوں پر مظالم بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اسرائیل بھارت کے اندرونی معاملات سمیت سیکورٹی اور تربیت میں بھی دخیل ہے۔مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے جمعیتہ علمائے ہند کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک کے عوام کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مظلوم کے ساتھ ہے اور ظالم کوئی بھی ہو اس کے خلاف میدان میں آئے گی۔

ملی گزٹ کے ایڈیٹر ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسے ملک کے صدر کا استقبال کیا جارہا ہے جس پر خون کے دھبے ہیں اور اسرائیل اپنے قیام سے لیکر آج روزانہ کوئی نہ کوئی علاقہ یا کسی نہ کسی فلسطینی کو ہلاک کرتا ہے۔ جمعیت علمائے ہند کے اس احتجاج میں شریک ہونے والی تنظیموں میں جماعت اسلامی ہند، آل انڈیا مجلس مشاورت، انہد، جامع مسجد یونٹی فورم، اے آئی یو ڈی ایف، جامعہ کلیکٹو، آل انڈیا تنظیم انصاف، دہلی، میوات وکاس سبھا، میوات کارواں، شولڈر ٹو شولڈر، فلسطین سولیڈرٹی کمپین لندن شامل تھیں۔