ہوائی جہازوں کو فضامیں تباہ کرنے کیلئے داعش نے ایسا ’ہتھیار ‘بنالیا کہ سن کر امریکہ اور یورپ کی نیندیں اڑ جائیں گی
دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شدت پسند تنظیم داعش مقامی طور پر دستیاب وسائل سے ہتھیار تیار کرنے کی شہرت رکھتی ہے لیکن کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ تنظیم پلاسٹک کے لفافوں سے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے جدید ترین جنگی جہازوں کو گرانے والے ہتھیار بھی بنا سکتی ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق داعش کی جانب سے حال ہی میں اپنے جنگجوﺅں کے لئے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں انہیں اڑتی ہوئی بارودی سرنگیں بنانے کا طریقہ بتایاگیا ہے، تاکہ انہیں مغربی ممالک کے حملہ آور جنگی جہازوں کو گرانے کے لئے استعمال کیا جاسکے۔ ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ اس ہتھیار کی تیاری کے لئے پلاسٹک کا ایک بڑا لفافہ، ہائیڈروجن گیس اور کچھ گولیاں درکار ہوں گی۔ گھریلو پیمانے پر دستیاب کیمیکلز کو استعمال کرکے ہائیڈروجن گیس بنانے کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔
یورپی ملک نے اگلے مورچوں پرایسے ’فوجی ‘کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا کہ دشمن کی فوج لڑائی بھول کر کچھ اور سوچنے لگے گی
داعش کی ویڈیو کے مطابق پلاسٹک کے لفافے میں ہائیڈروجن گیس اور چند گولیاں ڈال کر اسے فضا میں چھوڑا جاتا ہے تو یہ ایک خاص بلندی پر پہنچ کر ہوا میں معلق ہوجاتا ہے۔ ویڈیومیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کتنی بلندی تک لفافے کو پہنچانے کے لئے کتنی گیس بھرنا ضروری ہے۔ اس ہتھیار کی تکنیک کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جونہی یہ لفافہ کسی جنگی جہاز کے راستے میں آئے گا تو جہاز کا انجن اسے اندر کھینچ لے گا جس کی وجہ سے گولیاں پھٹ جائیں گی اور اس کا نتیجہ جنگی جہاز کی تباہی کی صورت میں سامنے آئے گا۔
واضح رہے کہ چند دن قبل داعش نے شامی حکومت کے ایک جنگی طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ اسے پلاسٹک کے لفافے سے بنائے گئے ہتھیار سے تباہ کیا گیا یا اس کے لئے کوئی اور تکنیک استعمال کی گئی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش ان لفافوں کو ہزاروں کی تعداد میں شام اور عراق کے سرحدی علاقوں میں چھوڑ کر ایک نوفلائی زون قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ مغربی ممالک کے جنگی طیارے اس علاقے کا رُخ ہی نہ کریں۔