رقوم کی غیر قانونی منتقلی ، ویسٹرن یونین نےمنی لانڈرنگ اور فراڈ کا اعتراف کرلیا ,کمپنی صارفین کو 58 کروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر واپس کرنے پر رضامند :امریکی محکمہ انصاف

رقوم کی غیر قانونی منتقلی ، ویسٹرن یونین نےمنی لانڈرنگ اور فراڈ کا اعتراف ...
رقوم کی غیر قانونی منتقلی ، ویسٹرن یونین نےمنی لانڈرنگ اور فراڈ کا اعتراف کرلیا ,کمپنی صارفین کو 58 کروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر واپس کرنے پر رضامند :امریکی محکمہ انصاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) امریکی حکام کے مطابق عالمی سطح پر پیسوں کی منتقلی کرنے والی کمپنی ویسٹرن یونین(ڈبلیو یو) نے اپنی سروسز کے ذریعے منی لانڈرنگ اور فراڈ کیے جانے کا اعتراف کرتے ہوئے صارفین کو 58 کروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے’’امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن ‘‘کے مطابق دنیا کے 200 ممالک میں 5 لاکھ سے زائد برانچیں رکھنے والی ویسٹرن یونین کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ’’وائر فراڈ ‘‘ کے ارتکاب اور اس کی سہولت فراہم کرنے میں ملوث رہی ہے جب کہ ایجنٹس کی جانب سے ایسا کیے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد بھی کمپنی نے اپنی آنکھیں بند رکھنے کا اعتراف کیا ہے۔

غیر ملکی  میڈیا  نے ’’ امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن ‘‘ کے عہدیداروں کے حوالے سے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ ویسٹرن یونین کے ایجنٹس کی مدد سے چینی تارکین وطن نے انسانی اسمگلنگ کے لیے لاکھوں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی کی اور قانون سے بچنے کے لیے رقوم  کو  چھوٹے چھوٹے حصوں میں منتقل کیا گیا۔عہدیداروں کے مطابق فراڈ میں ملوث ’’ ویسٹرن یونین ‘‘کے ایجنٹوں نے جعلی انعامات اور ملازمتوں کی پیشکش کے ذریعے امریکا کے لاکھوں صارفین کو دھوکا دیا۔حکام نے کہا کہ کولاراڈو سے تعلق رکھنے والی اس کمپنی کو 2004 سے 2012 کے دوران اس فراڈ کا علم تھا مگر کمپنی 2 ہزار ایجنٹوں کو راہ راست پر لانے میں ناکام رہی۔دوسری جانب ویسٹرن یونین کے ترجمان کے مطابق 2004 سے 2012 کے درمیان کمپنی  اپنے ایجنٹوں کی نگرانی اس طرح نہیں کر سکی جس طرح سے اسے کرنی چاہیے تھی، تاہم اب  کمپنی اپنے  ایجنٹوں کی مسلسل نگرانی اور بہتری کے لیے کوشاں ہے ۔سال 2015 میں صارفین کو 150 ارب امریکی ڈالرز کی ترسیل میں مدد کرنے والی کمپنی ’’ویسٹرن یونین‘‘ کے  ترجمان  کے مطابق اس کے 20 فیصد ملازمین اس وقت فرمابرداری سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ صارفین کے فراڈ اکاؤنٹس ایک صارف سے صارف منتقلیوں کے دسویں حصے کا بھی ایک فیصد ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ فراڈ کا شکار ہونے والے تمام صارفین کو پیسوں کی واپسی کی جائے گی جب کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ویسٹرن یونین اپنے ایجنٹس کے لیے بڑے پیمانے پر تربیتی پروگرام بھی شروع کرے گی ، جس کے ذریعے ایسے فراڈ کی نشاندہی اور اس کے تدارک کو یقینی بنایاجائے گا۔

حکومتی شکایت کے مطابق 2004 اور 2015 کے درمیان ویسٹرن یونین کو فراڈ سے متعلق 5 لاکھ 50 ہزار 928 شکایتیں موصول ہوئیں تھیں، جس میں سے 80 فیصد شکایتیں صرف امریکا سے تھیں جہاں 50 ہزار مقامات پر کمپنی موجود ہے۔حکومت کو جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق ویسٹرن یونین نے سال 2016 کی 30 اکتوبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ایک ارب 40 کروڑ روپے کمائے تھے ۔