’روس سے لڑائی ہوئی تو تمہیں خود ہی لڑنا پڑے گا، ہم پر نہ رہنا‘ جس سے ترکی کو مدد کی سب سے زیادہ اُمید تھی، اس نے ہی صاف انکار کر دیا اور یہ دغاباز دوست امریکہ نہیں بلکہ۔۔۔

’روس سے لڑائی ہوئی تو تمہیں خود ہی لڑنا پڑے گا، ہم پر نہ رہنا‘ جس سے ترکی کو ...
’روس سے لڑائی ہوئی تو تمہیں خود ہی لڑنا پڑے گا، ہم پر نہ رہنا‘ جس سے ترکی کو مدد کی سب سے زیادہ اُمید تھی، اس نے ہی صاف انکار کر دیا اور یہ دغاباز دوست امریکہ نہیں بلکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لکسمبرگ (مانیٹرنگ ڈیسک) مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو (NATO) کے واحد مسلم رکن ترکی کو اس کے ’دوستوں‘ نے اپنا اصل چہرہ ایسے وقت پر دکھایا ہے کہ جب روس کے ساتھ اس کی جنگ کا خطرہ شدید ترین ہو چکا ہے۔
اخبار ”ڈیلی میل“ نے جرمن میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترکی اور روس کے درمیان جنگ کے خطرے کو بھانپتے ہوئے نیٹو ممالک نے ترکی مدد نہ کرنے کا واضح اشارہ دے دیا ہے۔ جرمن میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں لکسمبرگ کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ روس سے جنگ کی صورت میں ترکی کو نیٹو کی مدد کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
جرمنی کے ایک سفارتکار نے ایک قدم اور آگے جاتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ ترکوں کی شروع کی ہوئی جنگ کی قیمت نیٹو ممالک ادا نہیں کریں گے۔ نیٹو اتحاد کے ایک اور اہم رکن فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا کہنا تھا کہ ترکی اور روس کے درمیان جنگ کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بھی ترکی کی کسی بھی قسم کی حمایت کی بجائے محض یہ کہنے پر اتفاق کیا کہ یہ جنگ نہیں ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے ترکی کی طرف سے یہ تجویز سامنے آ چکی ہے کہ شام کا تنازعے کا حل صرف زمینی کارروائی ہے جس میں نیٹو اتحاد کو مل کر شامل ہونا چاہیے۔ سعودی عرب نے اس تجویز کی حمایت کا اعلان کیا، البتہ نیٹو ممالک نے جنگ کی صورت میں ترکی کو تنہا چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ نیٹو اتحاد کے تحت جب بھی کسی ملک میں فوجی کارروائی کی گئی ہے تو ترکی اس کا سرگرم رکن رہا ہے اور اپنی افواج، اسلحے اور ہوائی اڈوں کی صورت میں مکمل مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ نیٹو ممالک کی طرف سے روس کے خطرناک عزائم کی لفظوں کی حد تک تو بہت مزحمت کی گئی ہے لیکن جب حقیقی جنگ کا خطرہ سامنے آیا ہے تو ترکی کو صاف جواب دے دیاہے۔