ملائیشین طیارہ MH370 کی تلاش کا کام بالآخر ڈھائی سال بعد بند، دنیا کا مہنگا ترین مشن ناکام کیوں ہوگیا؟ اصل وجہ جان کر آپ بھی چونک جائیں گے

ملائیشین طیارہ MH370 کی تلاش کا کام بالآخر ڈھائی سال بعد بند، دنیا کا مہنگا ...
ملائیشین طیارہ MH370 کی تلاش کا کام بالآخر ڈھائی سال بعد بند، دنیا کا مہنگا ترین مشن ناکام کیوں ہوگیا؟ اصل وجہ جان کر آپ بھی چونک جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوالالمپور(مانیٹرنگ ڈیسک) ملائیشیاءکا طیارہ ایم ایچ 370لگ بھگ اڑھائی سال قبل لاپتہ ہو گیا تھا جس کی تلاش کے لیے تاریخ کا مہنگا ترین مشن شروع کیا گیا لیکن گزشتہ دنوں حکام نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے اس مشن کو بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انڈیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس پیچیدہ ترین مشن میں شامل ٹیموں نے اڑھائی سال تک بحرہند کی گرداوری کی اور ہزاروں میل پر محیط ساحل سمندر کی خاک چھانی۔ اس دوران انہیں جہاز کے کچھ ٹکڑے بھی ملے جو سمندر سے ساحل پر آ گئے تھے۔ان ٹکڑوں سے تحقیق کاروں کو انتہائی اہم معلومات ملیں اوروہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ملائیشیائ، آسٹریلیا اور چین، جنہوں نے اس مہنگے ترین آپریشن کے لیے مالی معاونت کی تھی، ساحلوں پر تلاش کا کام منظم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ یہ مواقع کھو دینے کی وجہ سے اب وہ کبھی اس جہاز کے بحرہند میں کسی جگہ موجود ملبے تک نہیں پہنچ پائیں گے۔

معروف ترین بحری جہاز ٹائی ٹینک برفانی تودے سے ٹکرا کر نہیں ڈوبا تھا، بلکہ۔۔۔ 104 سال بعد ایسی وجہ سامنے آگئی جس کا آج تک کسی نے نہ سوچا تھا
رپورٹ کے مطابق 8مارچ 2014ءکو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے بحرہند میں گر کر لاپتہ ہونے والے اس طیارے کے 20سے زائد ٹکڑے مل چکے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر ٹکڑے افریقہ کے مشرقی ساحل اور مڈغاسکر سمیت دیگر جزیروں کے ساحل پر ملے۔ یہ تمام ٹکڑے تحقیقاتی ٹیموں نے تلاش نہیں کیے بلکہ ان ملکوں کے مقامی باشندوں اور سیاحوں کو ملے جنہوں نے تحقیق کاروں کو ان کے متعلق بتایا۔ تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ ”اگر تلاش کا یہ مشن سمندر کی بجائے ساحلوں پر جلد شروع کر دیا جاتا تو جہاز کے ملبے کا سراغ لگایا جا سکتا تھا۔ ساحلوں پر تلاش شروع کرنے میں تاخیر سے ملبے تک پہنچنے کے امکانات معدوم ہو گئے کیونکہ وہ نشانات یا اشارے جن سے ملبے تک پہنچنے میں مدد مل سکتی تھی، ختم ہو گئے۔ مقامی باشندوں اور سیاحوں کے تلاش کردہ ٹکڑوں کی اطلاع جب تک تحقیق کاروں کو ملتی تھی تب تک وہ تمام نشانات ختم ہو چکے ہوتے تھے جن سے اس ٹکڑے کے ساحل پر آنے کا راستہ معلوم ہو سکتا تھا۔“رپورٹ کے مطابق طیارے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے بھی حکام سے کئی بار درخواست کی تھی کہ تلاش کا کام ساحلوں پر شروع کیا جائے تاہم ان کی درخواست بھی نظرانداز کر دی گئی۔