ہٹلر کی لاش دریافت کرنے والا باڈی گارڈ پہلی مرتبہ منظر عام پر آگیا، موت سے پہلے ہٹلر نے کس آخری خواہش کا اظہار کیا تھا؟ ایسا انکشاف کہ دنیا حیران رہ گئی
برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایڈولف ہٹلر کی رومانوی زندگی اور پراسرار موت کے بارے میں کئی طرح کی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں تاہم اب پہلی بار اس کی زندگی کے حتمی حالات منظرعام پر آ گئے ہیں۔ آخری دم تک ہٹلر کے ساتھ رہنے والے اس کے باڈی گارڈ روکس میش (Rochus Misch)نے اپنی کتاب ”ہٹلر کا آخری گواہ“ (Hitler's Last Witness)میں اس کی رومانوی زندگی اور پراسرار موت سمیت تمام پوشیدہ گوشوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ روکس میش ہی وہ شخص تھا جس نے سب سے پہلے ہٹلر اور اس کی بیوی ایوا براﺅن کی لاشیں دیکھی تھیں۔ وہ ان کی موت کے وقت ان کے بنکر کے باہر ہی موجود تھا۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 30اپریل 1945ءکو جرمن جرنیل ’کیٹل‘ (Keitel)کی طرف سے ہٹلر کو پیغام بھجوایا گیا کہ ان کی فوج برلن کے گرد قائم سوویت فوج کا محاصرہ توڑنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ ہٹلر نے پیغام لانے والے آفیسر گوچے سے ہاتھ ملایا اور کہا کہ ”تمام فوجیوں کو وفاداری کے حلف سے آزاد کر دیا گیا ہے۔“ اس وقت ہٹلر اپنی بیوی ایوا کے ہمراہ اپنی سٹڈی میں موجود تھا۔گوچے کی ذمہ داری ہٹلر اور دیگر فوجی افسران کے مابین پیغام رسانی کی تھی۔
دنیا کا وہ چڑیا گھر جہاں انسانوں کو پنجرے میں بند کردیا گیا
روکس نے کتاب میں ہٹلر کی حیران کن آخری خواہش بھی درج کی ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ ”ہٹلر نے مرنے سے قبل اپنے ایک آفیسر سے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میرے مرنے کے بعد میری لاش کی عوام کے سامنے تذلیل کی جائے، جس طرح میسولینی کی لاش کی کی گئی۔ میں چاہتا ہوں کہ میری لاش کو جلا دیا جائے۔“گوچے نے ہٹلر کی موت سے قبل ہی اس کی وصیت کے مطابق نازی پولیس کے دیگر افسران کے ساتھ مل کر ہٹلر کی لاش کو جلانے کی تیاری مکمل کر لی تھی۔
روکس نے مزید لکھا ہے کہ ”اس کے بعد ہٹلر کی موت کا مرحلہ آیا۔ بنکر میں سٹڈی روم میں صرف ہٹلر اور اس کی بیوی ایوا موجود تھے۔ باقی لوگ باہر بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔ پھر وہاں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ سٹڈی کا دروازہ کھلا تھا۔ میں نے اس سے اندر جھانکا تو ہٹلر اور ایوا خودکشی کر چکے تھے۔ ان کی لاشیں صوفے پر موجود تھیں۔ میری پہلی نظر ایوا پر پڑی۔ اس کی لاش صوفے پر ہٹلر کے قریب پڑی تھی اور اس کا سر ہٹلر کی طرف جھکا ہوا تھا۔ اس کے جوتے اس کے قریب ہی صوفے کے نیچے موجود تھے۔ ایوا کی آنکھیں بالکل کھلی تھی اور یوں لگ رہا تھا جیسے وہ گھور رہی ہو۔“
ہٹلر کی رومانوی زندگی کے متعلق روکس نے لکھا ہے کہ ”ہٹلر اور آئیوا براﺅن کا معاشقہ منظرعام پر آنے سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا۔ آغاز میں جب آئیوا ہٹلر کی رہائش گاہ پر آئی تو دیگر لوگوں سے اس کا تعارف ’ہاﺅس کیپر‘ کے طور پر کروایا گیا۔ لیکن ہٹلر اور آئیوا کے کمرے ساتھ ساتھ تھے اور دونوں کے درمیان ایک دروازہ بھی تھا۔ میں ایک بار ہٹلر کو کچھ دستاویزات دینے آیا تو گیسٹ روم میں میں نے آئیوا کو انتہائی مختصر لباس میں دیکھ لیا تھا۔ میں بھاگ کر باہر نکل گیا۔ مجھے یقین تھا کہ اب میرے ساتھ بہت برا ہونے والا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ غالباً آئیوا نے اس واقعے کے متعلق ہٹلر کو کچھ نہیں بتایا ہو گا۔“