دو پاکستانیوں کے شرمناک فعل نے برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کو مشکل میں ڈال دیا
لندن(نیوز ڈیسک)بیرون ملک جانے والے اگر کوئی کوئی بڑا کام کریں تو ان کے ساتھ ساتھ ملک کی بھی عزت مےںاضافہ ہوتا ہے لیکن بعض ایسے بد بخت بھی ہوتے ہیں جو اپنے شرمناک جرائم کی وجہ سے وطن عزیز کو شرمندہ کرنے کے علاوہ اپنے بیرون ملک ہم وطنوں کیلئے بھی عذاب بن کر نازل ہوتے ہیں۔
برطانوی شہر راچڈیل میں کچھ عرصہ قبل دو پاکستانی ٹیکسی ڈرائیوروں اور ان کے ساتھیوں کے گینگ نے نو عمر لڑکیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا کر اپنے ہم وطنوں کو بھی شرمناک حالات کا شکار بنا دیا ہے۔مقامی لوگوں نے نہ صرف پاکستانی اور ایشیائی باشندوں کے متعلق انتہائی منفی رائے قائم کر لی ہے بلکہ اس کے مالی و اقتصادی نقصانات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
حال ہی میں راچڈیل کی ٹیکسی کمپنی car 2000نے گاہکوں کے اصرار پر صرف مقامی اور گورے ڈرائیور فراہم کرنا شروع کر دئے ہیں۔چونکہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد ٹیکسی ڈرائیور کا کام کرتی ہے لہذا یہ نیار رجحان ان کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا کہ دیگر کمپنیاں بھی پاکستانی ڈرائیوروں کو کام سے محروم کر سکتی ہیں۔
کمپنی کے سربراہ سٹیفون کیمیل نے بتایا کہ وہ ایشیائی لوگوں کو بہت پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ محنت اور دیانتداری سے کام کرتے ہیں مگر چند بد کردار لوگوں کی وجہ سے یہ سب متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گاہک انہیں خاص طور پر کہتے ہیں کہ پاکستانی یا ایشیائی ڈرائیور کو نہ بھیجیں جس کی وجہ سے وہ اچھے اچھے ڈرائیور وں کو کام سے محروم رکھنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
متعدد پاکستانیوں نے جہاں پاکستانی ڈرائیوروں سے اجتناب کے روپے کی مذمت کی ہے وہیں اس بات پر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ اس کی وجہ بھی ان کے اپنے ہم وطن ہی بنے ہیں۔