دوسروں پر جنگ مسلط کرنے والاامریکہ خود ’خانہ جنگی‘کا شکار ہوگیا، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے، ہر طرف چیخ و پکار

دوسروں پر جنگ مسلط کرنے والاامریکہ خود ’خانہ جنگی‘کا شکار ہوگیا، لوگ ایک ...
دوسروں پر جنگ مسلط کرنے والاامریکہ خود ’خانہ جنگی‘کا شکار ہوگیا، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے، ہر طرف چیخ و پکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ میں سیاہ فام باشندوں کے پولیس کے ہاتھوں پے در پے قتل کے واقعات نے جو آگ پہلے سے بھڑکا رکھی تھی وہ دو روز قبل شارلٹ میں ایک اور سیاہ فام باشندے کے قتل کے بعد پورے امریکا میں پھیل گئی ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 43 سالہ افریقی نژاد کیتھ لیمنٹ سکاٹ کو 26 سالہ سفید فام پولیس اہلکار برینٹلی ونسن نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔ امریکہ کے سیاہ فام شہریوں نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ سفید فام پولیس اہلکاروں نے ایک سیاہ فام باشندے کو محض اس کی رنگت کی بنا پر گولیوں سے بھون کر رکھ دیا، جبکہ اس کی جانب سے ہرگز کوئی مزاحمت یا اشتعال انگیزی نہیں کی جارہی تھی۔

پاکستان کو دہشت گردی کی کفالت کرنے والا ملک قرار دیا جائے:امریکی سینیٹرز نے پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے سینیٹ میں بل پیش کردیا
اس واقعہ کے بعد متعدد شہروں میں احتجاج اور ہنگاموں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ شارلٹ میں گزشتہ روز ہونے والے ہنگاموں نے سنگین صورت اختیار کرلی اور سیاہ فام باشندوں کو جہاں بھی سفید فام امریکی نظر آتے ہیں ان پر حملہ کر دیا جاتا ہے۔ گزشتہ روز مظاہرین نے اپنے راستے میں آنے والے ہر سفید فام باشندے کو پیٹنے کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ صحافیوں پر بھی خوب غصہ نکالا۔ ایک صحافی کو بے ہوشی کی حالت میں اٹھا کر بڑھکتی ہوئی آگ کے پاس پھینک دیا گیا جبکہ امریکی ٹی وی سی این این کے ایک رپورٹر کو بھی دھکا دے کر سڑک پر گرا دیا گیا۔
شدید ہنگاموں کے بعد ریاست شمالی کیرولائنا کے گورنر پیٹ میک رائے نے ہنگامی حالت کا نفاذ کردیا ہے جبکہ مظاہروں پر قابو پانے کے لئے نیشنل گارڈ کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ بینک آف امریکہ، ویلز فارگو، ڈیوک انرجی اور دیگر بڑی کمپنیوں نے شارلٹ میں اپنے دفاتر بھی بند کردئیے ہیں جبکہ شہر کی میئر جینیفر رابرٹ کرفیو نافذکرنے پر بھی غور کررہی ہیں۔
پولیس کا موقف ہے کہ مارے گئے سیاہ فام شخص نے اہلکاروں پر پستول تانا اور دھمکی آمیز لہجے میں بات کی تھی جبکہ احتجاج کرنے والوں کا موقف ہے کہ مقتول کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا اور اسے صرف سیاہ فام ہونے کی وجہ سے سفاکیت کے ساتھ قتل کردیا گیا۔سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد شہروں اور خصوصاً شارلٹ میں مزید پرتشدد ہنگاموں کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر سینکڑوں مزید سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔