سعودی عرب میں 32 افراد کے خلاف ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، مقدمہ شروع ہوتے ہی ایسی خوفناک بات سامنے آگئی کہ معاملہ بہت آگے بڑھ گیا، دونوں ممالک کے درمیان اب تک کا سب سے سنگین تنازعہ کھڑاہوگیا

سعودی عرب میں 32 افراد کے خلاف ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، مقدمہ شروع ہوتے ہی ...
سعودی عرب میں 32 افراد کے خلاف ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، مقدمہ شروع ہوتے ہی ایسی خوفناک بات سامنے آگئی کہ معاملہ بہت آگے بڑھ گیا، دونوں ممالک کے درمیان اب تک کا سب سے سنگین تنازعہ کھڑاہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کئی دہائیوں پر محیط ہے لیکن ایک سعودی عدالت میں حال ہی میں شروع ہونے والے ایک مقدمے نے اس کشیدگی کو آخری حدوں تک پہنچا دیا ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے ایرانی جاسوسوں کی گرفتاری کا دعوٰی اور ملزمان پر مقدمات چلانے عمل کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اس بار 32 افراد کے خلاف مقدمہ شروع ہوا توایک ایسی بات سامنے آ گئی کہ جس کی توقع کوئی بھی نہیں کر رہا تھا۔ ملزمان نے یہ کہہ کر سب کو حیران کر دیا کہ ایران کے سپریم لیڈر بھی سعودی عرب کے خلاف جاسوسی میں براہ راست ملوث ہیں۔
”سعودی گزٹ“ کے مطابق سعودی حکام نے مارچ اور مئی 2014ءکے درمیان 32 افراد کوگرفتار کیا جن پر ایران کے لئے جاسوسی کا الزام تھا۔ ان افراد میں سے 30 سعودی شہری ہیں جبکہ ایک کا تعلق ایران سے اور ایک کا تعلق افغانستان سے ہے۔ گرفتار شدگان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو فنانس اور تعلیم کے شعبوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائد تھے۔ ان پر الزامات ہیں کہ انہوں نے سعودی نیشنل سکیورٹی کے متعلق حساس معلومات ایرانی خفیہ ایجنسیوں کو دی تھیں۔
جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کئے گئے ان افراد میں سے 8 ملزمان کو مقدمے کے لئے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ سعودی گزٹ کا کہنا ہے کہ ملزمان نے تسلیم کیا ہے کہ ایرانی خفیہ ایجنسیوں کے علاوہ ان کا تعلق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی کے ساتھ بھی تھا، جو کہ سعودی مملکت کے خلاف جاسوسی کی پشت پناہی کرتے تھے اور اس ضمن میں ذاتی طور پر کردار ادا کرتے تھے۔ سعودی میڈیا کے مطابق ملزمان نے آیت اللہ علی خمینی سے براہ راست ملاقات بھی کی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عدالت میں ایران کی اہم ترین شخصیت پر جاسوسی کا الزام سامنے آنا معمولی بات نہیں ہے، اور اس پیش رفت کو دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کا خطرناک ترین موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔