’185 ایٹم بموں کی طاقت کے برابر ایک دھماکہ۔۔۔‘
ماسکو (نیوز ڈیسک) روس کے علاقے سائیبریا میں تقریباً ایک صدی قبل ایک ایسا خوفناک دھماکہ ہوا جس کی طاقت اور تباہی سینکڑوں ایٹم بموں کے برابر تھی، مگر سائنسدان آج تک یہ معمہ حل نہیں کر پائے کہ یورپ اور امریکا تک آسمان کو روشن کر دینے والے اس دھماکے کی اصل حقیقت کیا تھی۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 110 سال قبل ہونے والے اس دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ تقریباً آدھی زمین پر اس کے لرزہ خیز اثرات محسوس کئے گئے اور سائنسدانوں نے اسے 185 ایٹم بموں کے بیک وقت دھماکے کے برابر قرار دیا۔
اگرچہ ایک عرصے تک یہی سمجھا جاتا رہا کہ یہ دھماکہ کسی شہاب ثاقب کے گرنے کی وجہ سے ہوا تھا مگر اب یہ نظریہ بھی رد کردیا گیا ہے۔ جب 20 جون 1908ءکے روز یہ دھماکہ ہواتو سائبیریا کے علاقے میں سطح زمین سے تقریباً چھ میل کی بلندی پر آگ کا بہت بڑا دہکتا ہوا گولہ دیکھا گیا اور ایک خوفناک دھماکہ ہوا، جس کے بعد زمین پر وسیع و عریض علاقے پر پھیلا ہوا جنگل تباہ ہو گیا۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 8کروڑ درخت جل کر راکھ ہو گئے، جبکہ جگہ جگہ جنگلی جانوروں اور خصوصاً برفانی ہرن کے جلے ہوئے جسم ملے۔
سب سے خوفناک ہتھیار، جو پل بھر میں کسی بھی ملک کا موسم بدل دے، طوفان لے آئے۔۔۔ کس ملک نے بناڈالا؟ پاکستانیوں کے لئے سب سے زیادہ تشویشناک خبر آگئی
” تونگوسکا“ کے نام سے یاد کئے جانے والے اس دھماکے پر 21 سال تک تحقیق کرنے والے اطالوی سائنسدانوں کاکہنا تھا کہ سائبیریا کی چیکو جھیل دراصل اس گڑھے کی جگہ وجود میں آئی جو اس دھمکے کے بعد پیدا ہوا۔ اب روسی ماہرین ارضیات کی ایک نئی تحقیق میں اس نظریے کو رد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاریخ کا یہ سب سے بڑا دھماکہ ابھی بھی ایک معمہ ہے۔ سائنسدانوں کی جانب سے ابھی کوئی متبادل نظریہ تو سامنے نہیں آیا البتہ یہ بات واضح الفاظ میں کہی گئی ہے کہ اس دھماکے کی حقیقت کے بارے میں اس سے پہلے پیش کئے گئے تمام نظریات میں خامیاں ہیں اور انہیں غلط قرار دیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس دھماکے کے متعلق صرف شہاب ثاقب کا نظریہ ہی سامنے نہیں آیا بلکہ کسی بڑے آتش فشاں کے پھٹنے، دمدار ستارے کے گرنے، خلائی مخلوق کے حملے اور حتیٰ کہ کسی بلیک ہول کے زمین کے ساتھ ٹکرانے جیسے نظریات بھی پیش کئے جاچکے ہیں۔ روسی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چیکو جھیل کے گہرے ترین مقام سے لئے گئے نمونوں کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ جھیل بہت قدیم ہے، لہٰذا اس دھماکے کی اصل وجہ کچھ اور ہی ہے۔