سعودی عرب میں نیا قانون، پہلی مرتبہ ایسی چیز پر ٹیکس لگادیا گیا جو پہلے کبھی نہ لگایا گیا
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب نے ملک کے ٹیکس سسٹم کو ترقی دینے کے لیے ایک نیا قانون وضع کر دیا ہے جس کے تحت شہروں کی خالی پڑی ہوئی رہائشی اور کمرشل زمینوں پر بھی سالانہ 2.5فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ خالی پڑی زمین پر ٹیکس عائد کرنے کا قانون سعودی مجلس شوریٰ پہلے ہی بنا چکی تھی۔ اب کابینہ نے اس کی منظوری دے کر نافذ العمل کر دیا ہے۔ قانون کی منظوری کابینہ کے اجلاس میں دی گئی جس کی صدارت سعودی فرماں رواں شاہ سلمان نے کی۔
قانون کے تحت اب سعودی وزارت ہاﺅسنگ ملک بھر میں خالی پڑی ہوئی شہری زمینوں کی قیمت کا تخمینہ لگائے گی اور پھر 2.5فیصد کے تناسب سے ان پر ٹیکس وصول کرے گی۔ عرب نیوز ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ان خالی پڑی زمینوں میں سے زیادہ تر امیر ترین افراداور کمپنیوں کی ملکیت ہیں جنہوں نے یہ زمینیں خرید کر منافع کی غرض سے خالی چھوڑ رکھی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2013ءمیں وزارت ہاﺅسنگ نے دارالحکومت ریاض میں خالی پڑے ہوئے پلاٹوں کا اندازہ لگایا جس پر انکشاف ہوا کہ ریاض شہر کا 40فیصد ان خالی پلاٹوں پر مشتمل ہے۔
مزید جانئے: سعودی عرب نے اپنی سرحدی حدود کے اندر 20کلو میٹر تک عوام کا داخلہ ممنوع قرار دیدیا
وزارت ہاﺅسنگ کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ امیر ترین افراد اور کمپنیاں فالتو رقوم سے پلاٹ خرید کر چھوڑ دیتی ہیں اور بعد ازاں قیمت بڑھنے پر بھاری منافع کے عوض فروخت کر دیتی ہیں۔ ایک طرح سے ان پلاٹوں کی مد میں بھی کاروبار کیا جا رہا تھا۔ اس انکشاف پر حکومت کی طرف سے ان پلاٹوں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس پر اب عملدرآمد شروع ہو چکاہے۔کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ ٹیکس بتدریج عائد کیا جائے گا تاکہ یہ امیر افراد اور کمپنیاں ادائیگی سے فرار اختیار نہ کریں۔ ٹیکس کے لیے سعودی عرب کے مرکزی بینک میں ایک اکاﺅنٹ کھلوا دیا گیا ہے جس میں اس ٹیکس کی رقم جمع کروائی جا سکے گی۔ دوسری طرف خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔