ریحام خان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے، مخالفین علیحدگی کیلئے کوشاں : برطانوی میڈیا

ریحام خان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے، مخالفین علیحدگی کیلئے کوشاں ...
ریحام خان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے، مخالفین علیحدگی کیلئے کوشاں : برطانوی میڈیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (ویب ڈیسک) برطانوی جریدے ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ ریحام خان کو بدنام کرنے کے لئے نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے اور ان کے قریبی ر شتے داروں کے ساتھ ساتھ سیاسی مخالفین نئے جوڑے میں علیحدگی کی کوشش میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ برطانوی اخبارکا کہناہے کہ ریحام خان سیاسی مخالفین کے نشانے پر ہیں کیونکہ مخالفین سمجھتے ہیں کہ ان کو ریحام کے ذریعے سابق کرکٹر کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا ہے، بیشتر اعتراضات آن لائن یا ملکی میڈیا کے چند حصوں میں اٹھائے گئے جن میں کسی کے بھی قریبی عزیز کا نام نہیں لیا گیا، جس کا مقصد صرف ان کی شخصیت کو مجروح کرنا تھا۔ اخبار اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہ ریحام خان کون ہیں لکھتا ہے کہ ایبٹ آبادکے مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والی ریحام کی 18 سال کی عمر میں اپنے کزن ڈاکٹر اعجاز الرحمان سے شادی ہوئی جس کے بعد وہ انگلینڈ آگئیں، دونوں کے تین بچے 21 سالہ ساحر، 17 سالہ ردا اور 11 سالہ عنائیہ ہیں، ریحام نے 33 سال کی عمر میں عمرانیات میں کورس کرنے کے بعد بی بی سی ساﺅتھ میں بطور صحافی خدمات سرانجام دینے لگیں اور 4 سال تک وہاں کام کیا۔
اخبار کے مطابق ان پر کئی قسم کے اعتراضات کئے گئے لیکن سچ یہ ہے کہ انہوں نے شعبہ صحافت میں بلند مقام حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی اور میڈیا کے مختلف پروگرامز میں مختلف کردار ادا کئے۔ اخبار کہتا ہے کہ یقیناً ریحام خان برطانیہ میں کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہیں لیکن پاکستان کا معاملہ ہی الگ ہے وہاں مختلف منافقانہ طرز عمل رائج ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ ان کے خلاف خاموش زہریلی اور جاہلانہ مہم چلائی جارہی ہے۔
ایک سینئر پاکستانی صحافی نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معاشر کے کچھ حلقوں نے ان کے ماضی کو غیر ضروری طور پر کریدا ہے۔ اخبار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر دی جانے والی چند پوسٹل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گھناﺅنے الزامات لگانے کے ساتھ ساتھ ایسی تصاویر بھی لگائی جارہی ہیں جو صرف خاندان والوں کے پاس ہی ہوسکتی ہیں۔ اخبار کے مطابق ریحام خان کے خلاف سیاسی ترغیب یافتہ وحشیانہ مہم اس حوالے سے بھی سمجھ میں آتی ہے کہ حال ہی میں عمران خان حکومت کے خلاف منہ پھٹ اور شدید ناقد کے طور پر سامنے آئے۔ ان کے خیالات سنجیدہ خطرہ تھے۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی شادی پر پی ٹی آئی کے چند افراد بھی شادی کے وقت کے حوالے سے معترض تھے کیونکہ شادی سانحہ پشاور جس میں 132 طلبہ سمیت 145 افراد طالبان کی درندگی کا نشانہ بنے کے محض 3 ہفتوں بعد کی گئی لیکن دونوں اپنے شادی کے معاہدے پر قائم رہے۔ اعجاز خان کے دوستوں نے اخبار کو بتایا ہے کہ وہ انتہائی قابل احترام قومی ہیلتھ سروس کے سائیکاٹرسٹ ہیں اور ”فیملی مین اینڈپرائیویٹ پرسن“ کے طور پر جانے جاتے ہیں جب سے ریحام نے عمران سےشادی کی ہے تو متعدد برطانوی اخبارات نے ان کے انٹرویو کیلئے رابطہ کیا، کئی نے پیسوں کی بھی پیشکش کی مگر انہوں نے ذاتی معاملات پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود لگائے گئے تشدد کے الزامات پر معافی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ہر قسم کے انٹرویو سے معذرت کرلی۔ ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ اس نے عمران ریحام اور اعجاز سے موقف لینے کی کوشش کی مگر کسی نے جواب نہ دیا۔