’پناہ گزین کیمپ میں مَیں نے 8 سال کی بچی دیکھی جو 8 ماہ کی حاملہ تھی، اس کا معائنہ کیا تو یہ دیکھ کر کانپ اُٹھا کہ اسے۔۔۔‘ عراق جانے والے مغربی ڈاکٹر نے ایسا انکشاف کردیا کہ ہر انسان توبہ پر مجبور ہوجائے

’پناہ گزین کیمپ میں مَیں نے 8 سال کی بچی دیکھی جو 8 ماہ کی حاملہ تھی، اس کا ...
’پناہ گزین کیمپ میں مَیں نے 8 سال کی بچی دیکھی جو 8 ماہ کی حاملہ تھی، اس کا معائنہ کیا تو یہ دیکھ کر کانپ اُٹھا کہ اسے۔۔۔‘ عراق جانے والے مغربی ڈاکٹر نے ایسا انکشاف کردیا کہ ہر انسان توبہ پر مجبور ہوجائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمن ماہرنفسیات ڈاکٹرجین کیزیلن عراق میں ایک پناہ گزین کیمپ میں گیا جہاں داعش کی قید سے نجات پانے والی خواتین رہائش پذیر تھیں۔ وہ ان خواتین کے انٹرویو کرنا چاہتا تھا تاکہ زیادہ نفسیاتی دباﺅ کی شکار خواتین کو منتخب کرکے انہیں اپنے ساتھ جرمنی لیجائے اور ان کا وہاں علاج ہو سکے۔ کیمپ میں انٹرویوز کے دوران ایک ایسی لڑکی اس کے سامنے آئی کہ وہ لرز کر رہ گیا۔ اس لڑکی کی عمر محض 8سال تھی اور وہ اس وقت 8ماہ کی حاملہ تھی۔

’میں بچی کو جنم دے رہی تھی، ابھی اسے میرے جسم سے علیحدہ بھی نہیں کیا گیا تھا کہ باہر سے دھماکوں کی آوازیں آنے لگیں، اسی طرح اٹھی اور دیکھا کہ باہر ۔۔۔‘ ماں بننے والی روہنگیا خاتون کی ایسی کہانی کہ جان کر آنکھوں سے آنسو نہ رکیں
این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر جین کا کہنا تھا کہ ”یہ 8سالہ لڑکی 9ماہ تک داعش کی قید میں رہی اور اس عرصے میں اسے 10مرتبہ فروخت کیا گیا۔لڑکی نے مجھے بتایا کہ روزانہ کئی بار اس سے جنسی زیادتی کی جاتی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ ان 9مہینوں میں اسے سینکڑوں بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو گا۔“ڈاکٹر جین نے بتایا کہ ”اس کیمپ میں جتنی بھی خواتین تھیں ان کے ساتھ داعش کی قید میں ایسا غیرانسانی سلوک ہوتا رہا کہ ان میں سے اکثر کی نفسیاتی حالت انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ ان کی رشتہ دار خواتین اب بھی داعش کی قید میں ہیں اور وہ اس احساس کے ساتھ کیسے صحت مند ہو سکتی ہیں کہ ان کی رشتہ دار خواتین ابھی تک وہی ظلم و جبر برداشت کر رہی ہیں جس سے وہ کسی طرح فرار ہو کر آ گئی تھیں۔“