’وہ پچاس مسلمان لڑکیوں کو کمرے میں لے گئے اور پھر باری باری انہیں۔۔۔‘ ایسی شرمناک ترین خبر آگئی کہ جان کر کوئی بھی مسلمان رات کو سو نہ سکے

’وہ پچاس مسلمان لڑکیوں کو کمرے میں لے گئے اور پھر باری باری انہیں۔۔۔‘ ایسی ...
’وہ پچاس مسلمان لڑکیوں کو کمرے میں لے گئے اور پھر باری باری انہیں۔۔۔‘ ایسی شرمناک ترین خبر آگئی کہ جان کر کوئی بھی مسلمان رات کو سو نہ سکے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ینگون (نیوز ڈیسک) میانمر کے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کی خبریں تو پہلے بھی سامنے آرہی تھیں لیکن جان بچا کر سرحد پار بنگلہ دیش پہنچنے والے پناہ گزینوں نے سفاکیت و بربریت کی وہ ہولناک داستانیں سنائی ہیں کہ جن کی مثال ڈھونڈنا مشکل ہے۔
تقریباً 30ہزار روہنگیا مسلمان اپنی جان بچا کر سرحد پار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میانمر میں فوج اور شدت پسند مل کر روہنگیا مسلمانوں کو قتل کررہے ہیں، ان کے گھروں میں لوٹ مار کررہے ہیں، ان کے بچوں کو ان کے سامنے ذبح کررہے ہیں، اور ان کی خواتین سے سرعام اجتماعی زیادتی کی جارہی ہے۔
جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے شخص محمد ایاز نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ میانمر کے فوجیوں نے اس کے گاﺅں میں 300مردوں کو قتل کر دیا اور پھر وہ 50 نوجوان لڑکیوں کو کمرے میں لے گئے اور اندر سے کنڈی لگا دی۔ ان مسلمان لڑکیوں کی گھنٹوں آبروریزی کی گئی۔

’ہماری کوشش تھی کہ ایک دوسرے کو قتل کردیں تاکہ ریپ سے بچ جائیں‘
محمد ایاز کا کہنا تھا کہ سفاک فوجیوں نے ان کی 25 سالہ حاملہ اہلیہ کو سر میں گولی مار کر ہلاک کیا۔ وہ گاﺅں سے باہر ہونے کی وجہ سے زندہ بچ گئے جبکہ ان کے دو سالہ بیٹے کی بھی قدرت نے زندگی بچالی۔حملہ آور فوجیوں نے گاﺅں میں تمام گھر اور دکانیں بھی جلادیں اور حتیٰ کہ مسجد کو بھی نظر آتش کردیا۔

بنگلہ دیش پہنچنے والے پناہ گزینوں کا کہنا تھا کہ انہیں سرحد پار کرنے کے لئے دریا پار کرنا پڑتا ہے جس کے لئے خستہ حال کشتیوں کے سوا کوئی سہارا دستیاب نہیں۔ اب تک بے شمار لوگ اس کوشش میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں لیکن میانمر میں ان پر ہونے والا ظلم اس قدر بھیانک ہے کہ وہ خود کو بپھرے ہوئے دریا کے حوالے کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
دوسری جانب پناہ گزینوں کی آمدسے پریشان بنگلہ دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان کی سرحد کھلی ہوئی ہے کیونکہ اس صورت میں میانمر سے بنگلہ دیش کی جانب آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بہت بڑا اضافہ ہوجائے گا کیونکہ میانمر ان مسلمانوں کے قتل عام اور ان کے مال و عزت لوٹنے کا سلسلہ تیز کردے گا۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں کے سربراہ جان میکسک بھی کہہ چکے ہیں کہ انہیں اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ میانمر کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کو ہی ختم کرنا چاہ رہی ہے۔