کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار صرف مودی حکومت ہے ،بھارت قابض فوج کے ذریعے وادی کے کونے کونے کو عقوبت خانوں میں تبدیل کر رہا ہے :سید علی گیلانی سے سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا کی ملاقات ,یاسین ملک نے ملنے سے انکار کر دیا

کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار صرف مودی حکومت ہے ،بھارت قابض فوج کے ذریعے وادی کے ...
 کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار صرف مودی حکومت ہے ،بھارت قابض فوج کے ذریعے وادی کے کونے کونے کو عقوبت خانوں میں تبدیل کر رہا ہے :سید علی گیلانی سے سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا کی ملاقات ,یاسین ملک نے ملنے سے انکار کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ظلم و بربریت اور برہان وانی کی شہادت کے بعد اٹھنے والی آزادی کی تحریک نے بھارتی ایوانوں میں آگ لگائی ہوئی ہے ،بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق ہندوستانی وزیر خارجہ یشونت سنہا کی قیادت میں سری نگر آنے والے 4رکنی وفد کی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی سے ملاقات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئی ،سید علی گیلانی نے بی جے پی کے وفد کو کھری کھری سنا دیں ،مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی ذمہ دار صرف اور صرف مودی حکومت ہے ،مودی حکومت قابض فوج کے لاؤ لشکر اور ظلم و بربریت کے باوجود نہتے کشمیریوں سے امن قائم کرنے کی امید رکھتے ہیں ،بچوں کی تعلیم کے نہ پہلے خلاف تھے نہ آئندہ ہوں گے ،مقبوضہ وادی میں کشیدہ صورتحال کی ذمہ دار کوئی اور نہیں صرف اور صرف مودی سرکار ہے ۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’انڈیا ٹی ‘‘ کے مطابق ری نگر: وادی کشمیر میں گذشتہ ساڑھے تین ماہ سے جاری بحران کو ختم کرنے کے لئے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر برائے امور خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں 5رکنی وفد جو گذشتہ روز سے سری نگر آیا ہوا ہے نے حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی شاہ گیلانی ،میر واعظ مولوی عمر فاروق ،ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ و حریت (گ) لیڈر شبیر احمد شاہ اور مسلم کانفرنس چیئرمین پروفیسر عبدالغنی کے ساتھ ملاقات کی، جبکہجموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے اسیر چیئرمین محمد یاسین ملک نے بی جے پی کے وفد سے ملنے سے ہی انکار کردیاتھا،بھارتی وفد میں سابق ائیر وائس مارشل کپل کاک،سابق بیورو کریٹ وجاہت حبیب اللہ ، سینئر صحافی بھارت بوشن اور ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر آف دی سینٹر فار ڈائیلاگ اینڈ ریکنسی لیشن ششوبا باروے شامل تھے۔

سید علی شاہ گیلانی نے یشونت سنہا کے ساتھ ملاقات کرتے ہئے کہا تھا کہ ہم کبھی بھی بچوں کے تعلیم کے خلاف نہ تھے، نہ ہیں اور نا ہی آئندہ کبھی ہوں گے، اس وقت جو کچھ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہورہا ہے اس کی تمام تر ذمہ داری صرف اور صرف بھارت کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر واقعی مودی حکومت عوام اور خاص کر بچوں کے مستقبل کے حوالے سے ذرا بھی متفکر ہے تو مقبوضہ وادی میں جاری ظلم وبربریت کے ماحول کو ختم کرکے تمام قیدیوں کو رہا کرے، ان کے خلاف درج کیسوں کو واپس لیا جائے،بھارتی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے چھاپوں مسلسل پر پابندی عائد کی جائے کشمیری ، نوجوانوں کا تعاقب کرنا بند کردے اور لوگوں کو پرامن طور اپنی بات کہنے کا موقع فراہم کیا جائے، ،تاکہ بچے بھی خوشی خوشی اپنے اسکولوں کو جاسکیں۔ امتحانات کو ملتوی کرکے طالب علموں کو تیاری کا موقعہ فراہم کریں تاکہ وہ اپنی قابلیت کے بل پر کسی رعایت کے بغیر اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کی افادیت کے ساتھ ساتھ اس بات سے بھی کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیے کہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے پرسکون ماحول میسر ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے اور وہ ماحول صرف وہی قائم کرسکتے ہیں جن کے اختیار میں 10لاکھ فوج ہو، ایک لاکھ کے قریب پولیس ہو اور پوری انتظامی مشینری کے ساتھ ساتھ وہ قوانین اور ضابطے بھی ہوں جن کو استعمال کرکے وہ ہرروز وادی کے کونے کونے کو عقوبت خانوں میں تبدیل کررہا ہے ۔

سید علی شاہ گیلانی کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں اور آج پھر یہ بات دہرارہے ہیں کہ کشمیر کا کوئی بھی انسان تعلیم کے نور کے خلاف نہیں ہوسکتا ہے اور ہم تو اس حوالے سے سب سے زیادہ فکر مند اور حساس ہیں، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تعلیم اُن بنیادی ضروریات میں شامل ہے جس سے انسان اپنے آپ کو ہی نہیں بلکہ اپنے ربّ کو بھی پہچاننے کی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے تعجب ہورہا ہے کہ حکومتی لاؤ لشکر اور جاہ وحشمت کے باوجود یہ بزدل سرکار عام اور نہتے لوگوں سے امن قائم کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکولی بچوں کے قاتل، اُن کو نابینا کرنے اور ہزاروں کی تعداد میں اُن کو جیلوں میں بند کرنے کے بھیانک جرائم کے ذمہ دار لوگ ہی تعلیم کا رونا روکر سینہ کوبی کرتے ہیں۔ وہ ان کی معصوم زندگیوں سے کھلواڑ کرکے اُن کے گھروں کو ملیا میٹ کرتے ہیں اور اُن کے گھروالوں کو لہولہان کرتے ہیں، پولیس تھانوں میں اُن کے جسموں کے بال اکھاڑے جاتے ہیں، گیس لائٹر سے اُن کے جسموں کو داغ دیا جاتا ہے اس طوفان بدتمیزی پر یہ سرکاری چرب زبان گنگ ہوئے ہیں، لیکن ’تعلیم‘ پر بڑی بڑی اور لچھے دار تقاریر کرکے جذبات کا استحصال کرنے کی مکارانہ سازشیں کرتے ہیں تاکہ اپنی سفاکیت اور درندگی کے بھیانک جرائم پر پردہ پوشی ہونے کے ساتھ ساتھ اُن کے اقتدار کی کرسی بھی سلامت رہے۔سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ وہ بچہ اسکول کیسے جاسکتا ہے جس کا باپ، چاچا، بھائی، رشتہ دار، دوست، ہمسایہ حکومتی درندگی کی وجہ سے یا تو قبرستان میں موت کی ابندی نیند سو رہا ہے یا زخمی ہوکر کسی اسپتال کے بیڈ پر پڑا ہے یا پی ایس اے اور دوسرے کالے قوانین کے تحت جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں تشدد کا شکار بنایا جارہا ہے۔

دوسری طرف یشونت سنہا کی قیادت والے اس وفد کا کہنا ہے کہ وہ مودی حکومت کی نمائندگی نہیں کررہے ہیں بلکہ کشمیریوں کے مصائب کو جاننے اور سمجھنے کے لئے ذاتی طور پر یہاں آئے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل 4 ستمبر کو بھی چار رکنی کل جماعتی وفد جس میں سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری ، سی پی آئی لیڈر ڈی راجا، جے ڈی یو لیڈر شرد یادیو اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی شامل تھے، نے علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک سے ملاقات کی کوششیں کی تھیں، تاہم اُن کی تمام تر کوششیں راہیگاں گئی تھیں۔ جہاں تب چشمہ شاہی ہٹ نما جیل میں نظر بند میرواعظ اور ہم ہامہ پولیس میس میں مقید یاسین ملک نے ملاقات سے انکار کیا تھا، وہیں مسٹر گیلانی نے وفد کے اراکین یچوری اور راجا کے لئے اپنی رہائش گاہ کے دروازے بند کردیے تھے۔