مودی سرکار کی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی برقرار،مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت سے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ہندوستان کی مودی سرکار نے ایک مرتبہ پھر ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بحران کو حل کرنے کے لئے علیحدگی پسندوں سے کسی بھی طرح کے کوئی مذاکرات نہیں کرے گی البتہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت اور مذاکرات کے لئے تیار ہے ۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’زی نیوز ‘‘ کے مطابق جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے وادی میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پلیٹ گن کے استعمال پر پابندی لگانے کے کیس کی سماعت کے دوران بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں سماعت کرنے والے 3رکنی بنچ کے سامنے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کا کہنا تھا کہ مودی سرکار جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے بحران کے حل کے لئے صرف اسی صورت مذاکرات کرے گی ،جب وادی کی سیاسی جماعتیں اس میں شریک ہوں گی ،بھارتی حکومت ایسے کسی مذاکرات میں شریک نہیں ہو گی جس میں حریت قیادت اور دیگر علیحدگی پسند قوتیں شامل ہوں ۔بھارتی اٹارنی جنرل نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اس دعویٰ کو مسترد کر دیا کہ مودی سرکار وادی کے بڑھتے ہوئے بحران کو حل کرنے کے لئے آگے بڑھتے ہوئے مذاکرات نہیں کر رہی ۔کیس کی سماعت کرنے والے 3رکنی بنچ نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو کہا کہ وہ وادی کی کشیدہ صورتحال ،پر تشدد احتجا ج ، آزادی کی بڑھتی ہوئی تحریک اور پیدا شدہ بحران کے حل کے لئے اپنی تجاویز عدالت میں پیش کریں ۔سپریم کورٹ نے بار کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے تمام فریقین سے تفصیلی بات چیت کر کے اپنی تجاویز جمع کرانی ہوں گی ،کسی فریق کو یہ کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ فلاں فریق یا گروہ جموں و کشمیر میں سب کی نمائندگی نہیں کرتا ۔بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ وادی کی کشیدہ صورتحال اور بڑھتے ہوئے بحران کو حل کرنے کے لئے ایک مثبت پہل کرنے کی ضرورت ہے اور بار جیسے ادارے وادی میں حالات معمول پر لانے کے لئے واضح منصوبہ پیش کر کے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے بھارتی اٹارنی جنرل کو واضح اور دو ٹوک انداز میں کہا کہ عدالت اس معاملے میں اس وقت ہی خود کو شامل کرے گی جب اُسے محسوس ہو کہ وہ اس سنگین ترین معاملے میں کوئی کردار ادا کر سکتی ہے اور اسے دائرہ کار کا کوئی مسئلہ در پیش نہیں ہے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ جموں و کشمیر کا معاملہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں یا اس میں ہم کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے تو ہم ابھی اس کیس کو بند کر دیتے ہیں؟ ۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 9مئی تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ جموں و کشمیر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے ۔