بھارت پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے , چینی اخبار

بھارت پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اقتصادی اور تجارتی ...
بھارت پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے , چینی اخبار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیجنگ (این این آئی)چینی سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم میں کہا گیا کہ بھارت، افغانستان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک سے افغانستان بھارت فضائی راہداری اور ایران کی چا بہار بندرگاہ کے ذریعے تجارتی تعلقات قائم کرنے کےلئے پاکستان کو ہر صورت بائی پاس کرے گا۔

کالم میں خبردار کیا گیا کہ بھارت کی یہ کوششیں پاک۔ چین اقتصادی راہداری کو عدم توان سے دوچار کرنے کی حکمت عملی کے طور پر ہوسکتی ہیں۔افغانستان بھارت ایئر کوریڈور کے ذریعے پہلی کارگو پرواز رواں ماہ کے شروع میں 50 لاکھ ڈالر کا سامان لے کر روانہ ہوئی تھی اس کے علاوہ بھارت، ایران اور افغانستان نے گزشتہ سال چا بہار سے متعلق ٹرانزٹ معاہدے پر دستخط کیے تھے اور بھارت کا کہنا تھا کہ وہ اس بندرگاہ کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرے گا۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ ہم دنیا سے جڑنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے اپنے درمیان رابطے بھی ہماری ترجیح ہے۔

گلوبل ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ روابط قائم کرنے کی یہ کوششیں ناصرف یہ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کی خواہش ہے کہ وہ علاقائی اقتصادی ترقی میں زیادہ متحرک ہو کر شریک ہو، بلکہ یہ بھارت کی ضد پر مبنی جغرافیائی سیاسی سوچ کی بھی عکاسی کرتی ہے اگرچہ اس نئے روٹ سے بھارت اور افغانستان کے تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا تاہم کالم میں سوال اٹھایا گیا کہ آیا یہ فضائی روٹ تجارتی طور پر قابل عمل اور پائیدار ہے بھی یا نہیں۔بھارت کو تنبیہ کی گئی کہ وہ پاکستان کو بائی پاس نہ کرے جس کے پاس لاگت کے حوالے سے سب سے زیادہ موثر زمینی روٹ موجود ہے۔

اخبار کے مضمون میں دعویٰ کیا گیا کہ بھارت ہمیشہ چین کے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کے خلاف رہا ہے جبکہ اس کا اپنا روابط کا نیٹ ورک بنانے کا ارادہ دراصل سی پیک کو عدم توازن سے دوچار کرنے کی حکمت عملی ہے۔اخبار کے مطابق ون بیلٹ، ون روڈ منصوبے نے پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کا موقع اور پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔کالم میں کہا گیا کہ بھارت کےلئے بہتر ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم کرے کیونکہ علاقائی روابط تب تک دیرپا اور موثر نہیں ہوسکے جب تک دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی فضا قائم نہ ہو۔