افضل گروکی پھانسی ،جلدبازی ، پوشیدہ یا من مانے طریقے سے کسی بھی شخص کو پھانسی نہیں دی جاسکتی : بھارتی سپریم کورٹ
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیری رہنماءافضل گروکی پھانسی کے حوالے سے بالواسطہ طورپر قانونی خلاف ورزیوں کا اعتراف کرلیااور ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی بھی شخص کو جلد بازی، پوشیدہ طور پر یا من مانے طریقے سے پھانسی نہیں دی جاسکتی ، سزاسنائے جانے کے بعد عمل درآمد تک اس کے حقوق بحال رہتے ہیں اوراسے عزت سے جینے کا حق ہوتاہے ۔
یہ ریمارکس بھارتی سپریم کورٹ نے اترپردیش سے تعلق رکھنے والی خاتون شبنم اور سلیم نامی شخص کو سات لوگوں کے قتل کے الزام میں پھانسی کی سزا ہونے کے چھ روز بعد ہی ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران دیئے ۔
عدالت نے کہا ہے کہ پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد کسی بھی شخص کا باوقار جینے کا حق ختم نہیں ہوجاتا ہے،امروہہ کی عدالت نے یہ وارنٹ بے حد جلد بازی میں جاری کیا کیونکہ مجرموں کو اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے لیے 30 دن کا وقت ہوتا ہے، عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد بھی اگر قانونی لڑائی ہار بھی جاتے ہیں تو اترپردیش کے گورنر اور اور صدر جمہوریہ سے رحم کی اپیل کرسکتے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور آلہ آباد کے کئی ایسے فیصلے جن میں مجرموں کی عزت اور وقار کو قائم رکھنے سے متعلق بعض رہنما اصول وضع کیے گئے ہیں جن کا عدالتوں کو خیال رکھنا لازمی ہے، ملک کے آئین کی دفعہ 21 کے تحت ہر شہری کو جینے کا جو حق ملا ہے وہ پھانسی کی سزا ملتے ہی ختم نہیں ہوتا ،پھانسی کی سزا یافتہ لوگوں کو بھی عزت سے جینے کا حق ہے۔عدالت کی جانب سے دی گئی گائڈلائنس کے مطابق پھانسی کی سزا یافتہ لوگوں کو اپنے خاندان والوں سے ملنے کا حق ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ پھانسی اس طرح سے دی جائے کا کم سے کم تکلیف ہو۔
عدالت کا یہ بیان اس لحاظ سے اہم ہے کہ بھارت میں دوسال قبل کشمیری شہری افضل گرو اور ممبئی حملوں کے مجرم اجمل قصاب کو اچانک پھانسیاں دے دی گئی تھی جن کے بارے میں پہلے سے کسی کو خبر نہیں دی گئی تھی جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا تھا کہ کم از کم افضل گرو کے خاندان والوں کو تو ان کی پھانسی کی اطلاع دینی چاہیے تھی۔احتجاج میں شدت آنے پر بھارتی سرکارنے ڈھنڈوراپیٹا تھاکہ افضل گرو کے خاندان والوں کو اطلاع بھیجی تھی لیکن افضل گرو کے خاندان والوں کا کہنا تھا کہ انہیں ایک نجی چینل سے یہ اطلاع ملی ۔