’ہمارے ملک میں اسلام کیلئے کوئی جگہ نہیں‘ وہ ملک جس کے وزیراعظم نے اعلان کردیا، دنیا بھر کے مسلمانوں کو آگ بگولا کردیا
براٹیسلاوا (نیوز ڈیسک) شام، عراق اور افغانستان کے موت کے میدانوں سے یورپ کی طرف ہجرت کرتے مسلمان پناہ گزینوں کے لئے اس سے بری خبر کیا ہوسکتی ہے کہ اب ایک ایسے شخص نے مسلمانوں کے خلاف شدید اظہار نفرت کردیا ہے جو عنقریب یورپی یونین کی سربراہی سنبھالنے والا ہے۔
اخبار دی انڈیپینٹنڈٹ کے مطابق یکم جولائی سے سلوواکیا کو یورپی یونین کی صدارت ملنے والی ہے اور اس اہم ترین موقع سے عین پہلے اس ملک کے وزیراعظم رابرٹوفیکو نے اعلان کردیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ایک بھی مسلمان کو نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ مسلمانوں کی یورپ میں آمد اس خطے کے لئے نقصان دہ ہے لہٰذا مسلمانوں کے لئے ان کے ہاں کوئی گنجائش نہیں۔
’اس گاﺅں میں کوئی مسلمان رات گزارسکتا ہے نہ شادی کرسکتا ہے نہ ہی گھر کرائے پر حاصل کرسکتا ہے‘
نیوز ایجنسی TASR کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں رابرٹ فیکو کا کہنا تھا ”جب میں اس وقت کوئی ایسی بات کہتا ہوںتو شاید یہ عجیب لگ سکتی ہے، لیکن میں معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ سلوواکیا میں مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ واضح اور کھلے انداز میں بات کریں۔ میں یہاں ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کو نہیں دیکھنا چاہتا۔ ہم اپنے ملک کی روایات کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے، جن کی بنیاد عیسائیت پر ہے۔“
واضح رہے کہ یہ وہی شخص ہیں کہ جنہوں نے اپنے صدارتی الیکشن سے پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے ملک میں ایک بھی مسلمان کو قبول نہیں کریں گے اور اپنی الیکشن مہم مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر چلائی تھی۔ یورپ کی انسانی حقوق سے محبت کی اصل حقیقت کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ سلوواکیا کے لوگوں نے اسی شخص کو تیسری بار اپنا صدر منتخب کرلیا۔
سلوواکیا کے علاوہ چیک ری پبلک، ہنگری اور پولینڈ پہلے ہی مسلمان پناہ گزینوں کے لئے یورپ کی سرحدیں بند کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ اب سلوواکیا یورپی یونین کی صدارت سنبھالنے جارہا ہے، ایسی صورتحال میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یورپ میں مسلمانوں کے لئے آنے والا وقت کیسا ہوگا۔