کشمیر میں بھارت کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام نامنظور ،مسئلے کے حل کے لئے ترکی اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے: اردگان
استنبول (ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام ناقابل قبول ہے ،مسئلہ کشمیر کا واحد حل مذاکرات ہی ہیں۔ ترکی پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
ڈان لیکس پر مشاورت اور آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے وزیر اعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس جاری
بھارتی ٹی وی چینل ڈی این اے کو انٹرویو دیتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ترکی پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے لئے اپنا مئو ثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ترکی بھارت کی جانب سے معصوم کشمیری عوام کے قتل عام کو برداشت نہیں کرسکتا۔ پاکستان کے ساتھ ہمارا خون کا رشتہ ہے، پاکستان میں ہمارے مسلمان بھائی بستے ہیں۔کشمیر کے پرامن اور دیر پا حل کے لئے ترقی اپنے بھرپور وسائل استعمال کرے گا۔
اجلاس سے متعلق وزیراعظم کے نام سے چلنے والے بیانات غلط ہیں :مریم نواز
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں پاکستان کے بہترین دوست ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات سے ترکی کو خوشی ہوتی ہے۔ مسئلہ کشمیر کا ایسا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو پاکستان ، بھارت اور کشمیر ی عوام سمیت تمام فریقین کے لئے قابل قبول ہو۔ اس کا واحد حل ہی مذاکرات ہیں تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔مسلسل مذاکرات سے ہی70سالوں سے حل نہ ہونے والے مسئلے کا دیرپا حل نکالا جا سکتا ہے۔
بھارت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مذاکرات کی میز پرآناہوگا،کشمیر بھارت کاحصہ نہیں :صدر آزاد کشمیر
طیب اردگان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کشمیر کے مسئلے کا دیگر مسائل سے موازنہ کر رہی ہے جو کہ خطرناک ہے، اقوام عالم کو سیب اور سنگترے کا موازنہ کرنے کی پالیسیاں ختم کرنا ہوں گی۔ ترک عوام بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امیدیں لگائے بیٹھیں ہیں، ترکی تمام متعلقہ فریقین کو مذاکرا ت کی میز پر بٹھانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا۔
کیا ترکی نئی دہلی کو نیوکلئیر سپلائر گروپ میں داخل ہونے کی مخالفت کرے گا کے سوال پر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترکی ہمیشہ بھارت کے مذکورہ گروپ میں داخل ہونے کی حمایت کرتا رہا ہے اور اس بات کی بھی حمایت کرتا ہے کہ پاکستان کو بھی اسی طرح گروپ میں شمال کیا جائے۔