کر د جنگجوﺅں کیخلاف ترکی کی کارروائی ناقابل قبول ہے ، اسے فوری بند ہونا چاہئیے : امریکہ

کر د جنگجوﺅں کیخلاف ترکی کی کارروائی ناقابل قبول ہے ، اسے فوری بند ہونا ...
کر د جنگجوﺅں کیخلاف ترکی کی کارروائی ناقابل قبول ہے ، اسے فوری بند ہونا چاہئیے : امریکہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیو یارک ( ویب ڈیسک) امریکی حکا م نے شام میں ترکی اور ترک حامی جنگجوﺅں کی کرد فورسز کے ساتھ جاری جنگ ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ۔

بی بی سی کے مطابق دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے خاتمے کیلئے امریکی ایلچی بریٹ مکگروک نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ’ایسے علاقوں جہاں دولتِ اسلامیہ موجود نہیں ہے یہ جھڑپیں ہونا گہری تشویش کا باعث ہے۔‘ترک فوج نے سرحد عبور کرنے پر گذشتہ ہفتے ’کرد دہشت گردوں‘ پر حملہ کیا تھا لیکن کرد ملیشیا وائی پی جی کا کہنا ہے کہ ترکی شام کے علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں دہشتگردی کا خطرہ ، 338تعلیمی ادارے حساس قراردے دیے گئے، تفصیلی خبر کیلئے یہاں کلک کریں

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اس کارروائی میں ملوث نہیں اور نہ ہی اس کیلئے امریکہ کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کیا گیا تھا۔ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے۔‘’ہم تمام مسلح فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ روک دیں اور علاقے کو پر امن بنانے کے لیے اقدام کرتے ہوئے بات چیت کی راہ نکالیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاو¿س نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر براک اوباما اپنے ترکی ہم منصب رجب طیب اردوگان سے اتوار کو چین میں جی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کریں گے جس میں شام کی صورتِ حال کے حوالے سے بات چیت ہو گی جس پر ترک حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد کرد فورسز اور دولتِ اسلامیہ دونوں کو ہی سرحد سے دور ہٹانا ہے۔

بنگلہ دیش: سپریم کورٹ نے رہنما جماعت اسلامی میر قسیم علی کی سزائے موت کیخلاف اپیل مسترد کر دی

ترکی کو خدشہ ہے کے شمالی شام میں ک±ردوں کی کامیابیوں سے اس کے ملک میں کرد علیحدگی پسندی کو مزید تحریک نہ مل جائے
ترک فوج اور اس کی اتحادی باغی فری سیریئن آرمی نے دولتِ اسلامیہ کو سرحدی شہر جرابلس سے نکال باہر کیا تھا اس کے بعد سے وہ ہمسایہ علاقوں میں امریکہ کی حمایت یافتہ کرد فورس سیریا ڈیموکریٹک فورسز پر گولہ باری کر رہے ہیں۔وائی پی جی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج علاقے سے نکل چکی ہے اور ترک اقدامات کا مقصد شامی علاقے پر’قبضہ‘ کرنا ہے۔

ہنگو میں تخریب کاری کا منصوبہ ناکام، دہشتگرد عبدالرحمان بم نصب کرتے پکڑا گیا

ترکی اپنے ہی ملک میں جنوب مشرقی علاقوں میں کرد بغاوت کے خلاف دہائیوں سے محوِ جنگ ہے اور اسے خدشہ ہے کے شمالی شام میں ک±ردوں کی کامیابیوں سے اس کے ملک میں کرد علیحدگی پسندی کو مزید تحریک نہ مل جائے۔یاد رہے کہ اتوار کو ترکی کے ایک فضائی حملے میں درجنوں لوگ مارے گئے تھے۔انسانی حقوق کے ایک گروہ کے مطابق حملے میں 35 عام شہری جبکہ چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم ترک فوج کا کہنا ہے کہ 25 افراد ہلاک ہوئے جو کہ تمام کرد عسکریت پسند تھے۔