بھارت کا جنسی جنونیوں سے بھرا گاﺅں

بھارت کا جنسی جنونیوں سے بھرا گاﺅں
بھارت کا جنسی جنونیوں سے بھرا گاﺅں
کیپشن: Indian village

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 نیودہلی (بیورورپورٹ) دنیا میں ہزاروں مختلف نسلوں کے لوگ آباد ہیں جن کے رسوم و رواج اور روایات بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں، لیکن بھارت میں کچھ ایسے قبائل بھی پائے جاتے ہیں کہ جن کا کلچر جنسی آزادی اور اختلاط کی مجسم تصویر نظر آتا ہے۔ یہاں بچے معصومانہ کھیلوں کی بجائے جنسی اٹکھیلیاں کرتے ہیں اور نوعمر لڑکے لڑکیاں اپنے ماموں زاد اور پھوپھی زاد بہن بھائیوں کے ساتھ بلا روک ٹوک جنسی اختلاط کرتے ہیں۔ ان کے رسوم و رواج ہزاروں سال سے نہیں بدلے اور یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ لوگ بھی اکیسویں صدی کے انسان ہیں۔ جنوبی بھارت کے اسی واسی (یعنی ہمیشہ سے یہاں مقیم) قبائل میں سے ایک ایسا ہی قبیلہ ”موریا“ (Muria) ہے۔ موریا قبیلے لے لوگ سانپ، کچھوا، بکری، شیر اور مچھلی نام کی پانچ ذاتوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ہر ذات کیلئے اپنے علامتی جانور کو کھانا منع ہے جبکہ باقیوں کو وہ کھاسکتے ہیں اور ان جانوروں کے مرنے پر ان کا ماتم بھی کرتے ہیں۔ لیکن سب سے ناقابل یقین بات ان کی اخلاقی اقدار اور جنسی اور ازدواجی روایات ہیں۔ موریا قبیلے کے بچوں کو کم عمری میں ہی جنسی زندگی سے متعارف کروادیا جاتا ہے اور اس مقصد کیلئے انہیں خصوصی طور پر تیار کی گئی ”گھوٹل“ نامی جھونپڑیوں میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں نوعمر لڑکے اور لڑکیاں آزادانہ جنسی میل جول کرتے ہیں، بھارت کے صوبہ چھتیس گڑھ میں اس طرح کے متعدد قبائل آباد ہیں کہ جن کی جنسی اور اخلاقی زندگی ہمارے لئے ناقابل یقین بات ہے۔ موریا قبیلہ لڑکوں کو یہ آزادی دیتا ہے کہ وہ منگی سے پہلے اپنی پھوپھی اور ماموں کی بیٹیوں سے آزادانہ جنسی تعلقات رکھیں اور اسی طرح لڑکیوں کو آزادی ہے کہ وہ اپنے ماموں زاد اور پھوپھی زاد بھائیوں کے ساتھ آزادانہ جنسی مراسم رکھیں۔ اس معاشرے میں نوعمر لڑکیوں میں جنسی اٹکھیلیوں اور برہنہ لطیفوں اور گفتگو کی بھرمار ہے اور یہ طرز عمل جوان عورتوں میں تو ازحد بڑھ جاتا ہے۔ غرضیکہ ان بھارتی قبیلوں کی ہر بات ایسی ہے کہ انسان دانتوں میں انگلی دبا کر رہ جاتا ہے۔