اسلام آبادکچہری میں دہشتگردی: کوئی پولیس اہلکار حملہ آوروں کے آڑے نہ آیا، واک تھروگیٹ خراب ، شرپسندوں کو بیک سپورٹ بھی حاصل تھی

اسلام آبادکچہری میں دہشتگردی: کوئی پولیس اہلکار حملہ آوروں کے آڑے نہ آیا، ...
اسلام آبادکچہری میں دہشتگردی: کوئی پولیس اہلکار حملہ آوروں کے آڑے نہ آیا، واک تھروگیٹ خراب ، شرپسندوں کو بیک سپورٹ بھی حاصل تھی
کیپشن: F 8 Courts Attack

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) وفاقی دارلحکومت کی ایف ایٹ کچہری میں حملے کے بعد سیکیورٹی اور سیزفائر کے اعلانات سے متعلق سوالات پیداہوگئے ہیں ، عینی شاہدین نے روزنامہ پاکستان کو بتایاکہ حملہ کرنیوالے افراد کی تعداد20کے قریب تھی جو جتھے کی صورت میں کچہری کے چاروں اطراف سے داخل ہوئے اور پولیس کی طرف سے مزاحمت نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے مقاصدحاصل کرنے کے بعد بیشتر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، 15سے 20منٹ تک فائرنگ کاسلسلہ جاری رہاجبکہ حملہ آور کواسلحہ کی فراہمی کیلئے بیک سپورٹ بھی حاصل تھی ، واک تھروگیٹ کام نہ کرنے کی وجہ سے حملہ آور باآسانی داخل ہوگئے اورامکان ہے کہ حملہ آوروں کا ہدف ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان ہی ہوسکتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پیرکو اسلام آباد کے ایف ایٹ میں واقع ضلع کچہری میں معمول کی سرگرمیاں جاری تھیں کہ ساڑھے نو بجے کے قریب کچہری میں فائرنگ شروع ہوگئی ۔ پولیس کے موقف کے برعکس روزنامہ پاکستان کی ٹیم کو ذرائع نے بتایاکہ حملہ آوروں کی تعداد 20کے قریب تھی جو ایک جتھے کی صورت میں کچہری کے چاروں اطراف سے داخل ہوئے ، کلاشنکوفوں اور ایٹ ایم ایم ایم سے مسلح افراد نے چادریں اوڑھ رکھی تھیں اور اُنہوںنے آغاز سے ہی وکلاءاورججوں کے چیمبرزپر فائرنگ شروع کردی۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پشتواور اردوزبان بول رہے تھے اور ایک کانسٹیبل کے علاوہ پولیس کا کوئی اہلکار حملہ آوروں کے آڑے نہیں آیااور حملے کے 10منٹ بعد پولیس کی نفری موقع پر پہنچی ۔ ذرائع نے بتایاکہ دوخودکش حملہ آوروں نے اپنے آپ کو اُڑالیاتھاتاہم دھماکوں سے زیادہ لوگ فائرنگ سے زخمی ہوئے جبکہ دیگرحملہ آور فرارہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ دوسری طرف انٹیلی جنس ذرائع نے بھی تین سے چار حملہ آوروں کی فرار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ غازی عبدالرشید قتل کیس میں پرویز مشرف کو ملزم نامزدکرنے کیلئے دائر درخواست مسترد کرنے والے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رفاقت اعوان ہی ہدف ہوسکتے ہیں ۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آورپشتواوراردوبول رہے تھے ، ایوب نامی شخص سے ٹیلی فون پر بات کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ’ایوب ! مزید ہتھیار لے کرآﺅ‘۔پولیس کی جانب سے حملہ آوروں کو کسی قسم کی مزاحمت سامنانہیں کرناپڑا،واک تھروگیٹ بھی خراب ہیں جن سے نکل کر 15سے20منٹ تک فائرنگ کاسلسلہ جاری رہااور وکلاءکے متعدد چیمبرز بھی تباہ ہوگئے ۔کچہری میں پیدل داخلے کے لیے 12راستے ہیں جن میں سے تین بڑے راستے گاڑیوں کیلئے مختص ہیں ۔ حملے کے بعد کچہری میں پولیس اور سپیشل فورس کے دستے تعینات کردیئے گئے۔ کچہری میں ایکسائز اینڈٹیکسیشن ، نادرا سوفٹ سنٹرقائم اور محکمہ مال کے دفاتر بھی قائم ہیں ۔