فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس بظاہر بے نتیجہ رہی , قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا:بلاول بھٹو زرداری

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس ...
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس بظاہر بے نتیجہ رہی , قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا:بلاول بھٹو زرداری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(صباح نیوز) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس بظاہر بے نتیجہ رہی کیوں کہ نہ ہی اس میں عدالتوں کی مدت میں توسیع کا کوئی حتمی فیصلہ کیا گیا اور نہ ہی اعلامیہ جاری ہوا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق وکلا سے قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ہفتہ کو کل جماعتی کانفرنس زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی۔

پی پی پی پارلیمینٹریننز کے چیئرمین آصف علی زرداری،دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈرز چوہدری اعتزاز احسن،سید خورشید شاہ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری،جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور،فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی،عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد،نیشنل پارٹی کے رہنما ووفاقی وزیر میرحاصل خان بزنجو،مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا،بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے رہنمااسرار اللہ زہری،پاکستان عوامی تحریک،وحدۃ المسلمین پاکستان اور دیگر جماعتوں کے رہنما اے پی سی میں شریک ہوئے۔پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سمیت بلوچستان کی جماعتوں نے اے پی سی کا بائیکاٹ کیا۔آل پارٹیز کانفرنس فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع،نیشنل ایکشن پلان،فاٹا اصلاحات اور پنجاب میں پختونوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں کے چارنکاتی ایجنڈے کے تحت منعقد ہوئی،اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں کی مخالف ہے اور اپنے اصولی موقف کو اے پی سی میں دہرایا ہے،فوجی عدالتیں ضروری ہوئیں تو پیپلزپارٹی اپنا بل لے کر آئے گی اور اس بارے میں دیگر جماعتوں کو اس بل کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی ہے،آل پارٹیز کانفرنس نے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے،پنجاب میں پختونوں کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں،حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے اور حکومت فوجی عدالتوں کی متبادل اصلاحات کے نفاذ میں بھی ناکام رہی ہے اگر ضروری ہوا تو پاکستان پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں کی بحالی کا بل لے کر آئے گی تاکہ جن تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے ان کو دور کیا جاسکے.

سابق صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم پر پیپلزپارٹی ڈیڈلاک پیدا نہیں ہونے دے گی کیونکہ آئینی ترمیم نے دوتہائی اکثریت سے منظور ہونا ہے۔پیپلزپارٹی کے رہنما سابق وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے بل کا مسودہ تیار کرلیا ہے اور کوئی ڈیڈ لاک کا معاملہ ہوا تو پیپلزپارٹی حکومتی بل میں ترامیم پیش کردے گی تاکہ آل پارٹیز کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے سربراہان نے جن تحفظات کااظہار کیا ہے ان کو دور کیا جاسکے،اصولی طور پر ہم فوجی عدالتوں کے مخالف ہیں،قوم جاننا چاہتی ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے جن 161لوگوں کو پھانسیاں دینے کے فیصلے کیے گئے ان میں کتنے ’’بلیک جیٹ‘‘ دہشتگرد تھے،بحالی کے مسودے کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نئے مسودے میں دہشتگرد تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے مگر اس کی تشریح نہیں کی گئی ہے کہ یہ کس نوعیت کی دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈرز پیپلزپارٹی کے بلز پر دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے اور اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس میں سینیٹ اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن کو بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے فاروق ایچ نائیک کی معاونت کی ہدایت کی گئی ہے،حکومت نے اپنے بل پر اصرار جاری رکھا تو ہم بھی اپنا بل پیش کردیں گے۔

اے پی سی میں 13جماعتیں شریک ہوئیں،بلوچستان سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی،جمہوری وطن پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رہنما بھی شریک نہیں ہوئے۔عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر پارلیمینٹ میں تمام جماعتوں کا اتفاق ہو چکا ہے ‘ آصف علی زرداری سے ضمانت مانگی ہے کہ کیا وہ واقعی حکومت کے حقیقی معنوں میں حکومت کے مخالف ہیں کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو نواز شریف کی انشورنس پالیسی کہا جاتا ہے ‘ پی پی پی فیصلہ کرے کہ وہ چور کے ساتھ ہے یا چوکیدار کے ساتھ ہے ‘ پی پی پی پانامہ لیکس ‘ ڈان لیکس کے حوالے سے فیصلہ کرے کہ کس کے ساتھ ہے ۔ فوجی عدالتوں اور فاٹا اصلاحات پر بات ہوئی ہے۔ اجلاس میں واضح کیا کہ دونوں مسائل حل ہیں۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے 8 جماعتوں کا اتفاق ہو چکا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی فیصلہ کرے۔ پی پی پی فیصلہ کرے کہ وہ حکومت کی مخالف ہے یا سپورٹر ہے. آصف زرداری نے بتایا کہ وہ نواز شریف کے مخالف ہیں پیپلز پارٹی پر واضح کیا کہ وہ پانامہ لیکس ‘ ڈان لیکس کے حوالے سے فیصلہ کرے اور بتائے کہ وہ چور کے ساتھ ہے یا چوکیدار کے ساتھ۔ عوام چاہتے ہیں کہ فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہو آصف زرداری سے پوچھا کہ پانامہ لیکس کے کیس میں اعتزاز احسن کو ہمارا کیس لڑنے کی اجازت کیوں نہیں دی۔ اس پر آصف زرداری نے کہا کہ آپ نے اور عمران خا ن نے مجھ سے رابطہ کیوں نہیں کیا۔

مزید :

اسلام آباد -