میری کوئی کمپنی نہیں، فاضل جج کے ریمارکس ”شائد رحمان ملک کا نام پانامہ لیکس میں ہے“ سے دکھ ہوا: رحمان ملک
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءاور سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ فاضل جج کے ریمارکس ”شائد رحمان ملک کا نام پانامہ لیکس میں ہے“ سے دکھ ہوا ۔ عدالت سے التجا ہے ”غلط فہمی“ اور ”شائد“ کی بنیاد پر میرانام پانامہ لیکس میں نہ لیں ۔
سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ، نعیم بخاری کے دلائل جاری
تفصیلات کے مطابق رحمان ملک کا کہنا ہے کہ نہ میرا نام پانامہ لیکس میں ہے نہ ہی میری کوئی کمپنی ہے اور عدالت عظمیٰ کو خط کے ذریعے واضح کر چکا ہوں کہ میرا نام پانامہ لیکس میں نہیں ۔ فاضل جج کے ریمارکس ”شائد رحمان ملک کا نام پانامہ لیکس میں ہے“ سے دکھ ہوا ۔ عدالت سے التجا ہے ”غلط فہمی“ اور ”شائد“ کی بنیاد پر میرانام پانامہ لیکس میں نہ لیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں پھر اعلان کرتا ہوں کہ میری کوئی کمپنی پانامہ یا دنیا کے کسی ٹیکس فری ’ہیون‘ میں نہیں ہے اور اگر میری ایسی کوئی کمپنی ثابت ہوئی تو سیاست سے مستعفی ہو جاﺅں گا۔
دلائل دینے کا وقت ملا تو وزیراعظم نواز شریف کو عدالت طلب کرنے کی استدعا کروں گا،شیخ رشید
واضح رہے کہ پانامہ لیکس سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے کہا کہ رحمان ملک کی رپورٹ سے منی ٹریل کا سراغ نکلتا ہے جس پر عدالت نے پوچھا تھا کہ انہوں نے یہ رپورٹ کس حیثیت سے بنائی۔ نعیم بخاری نے جواب دیا کہ انہوں نے پرائیویٹ شخص کے طور پر یہ رپورٹ بنائی ، جس پر عدالت نے کہا کہ رحمان ملک نے کن شواہد پر رپورٹ تیار کی، ان کا اپنا نام بھی پانامہ لیکس میں ہے، انہیں پیش ہونا پڑے گا اور پھر جرح ہو گی۔