جس فونٹ کی بنیاد پر مریم نواز اور حسین نواز کی دستاویزات کو جعلی قرار دیا گیا کیا وہ واقعی 2007ء میں متعارف کرایا گیا تھا؟ انتہائی اہم تفصیلات سامنے آ گئیں، جان کر جے آئی ٹی بھی سوچ میں مبتلا ہو جائے گی

جس فونٹ کی بنیاد پر مریم نواز اور حسین نواز کی دستاویزات کو جعلی قرار دیا گیا ...
جس فونٹ کی بنیاد پر مریم نواز اور حسین نواز کی دستاویزات کو جعلی قرار دیا گیا کیا وہ واقعی 2007ء میں متعارف کرایا گیا تھا؟ انتہائی اہم تفصیلات سامنے آ گئیں، جان کر جے آئی ٹی بھی سوچ میں مبتلا ہو جائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے جس میں مریم صدر اور حسین نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کو ’’کالیبری‘‘ نامی فونٹ استعمال ہونے کی بنیاد پر غلط اور جعلی قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ اگرچہ یہ فونٹ بنیادی طور پر مائیکرو سافٹ آفس 2007ء اور ونڈوز وسٹا کیساتھ مہیا کیا گیا تھا لیکن حقیقت میں یہ 2004ء میں متعارف کرایا جا چکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ ’’اب آپ نیا وزیراعظم لے آئیے‘‘ اہم ترین وفاقی وزیر نے وزیراعظم کو صاف جواب دیدیا، صحافی نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
جے آئی ٹی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حسین نواز اور مریم صفدر کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات غلط ہیں اوریہ کہ مریم نواز ایوینفیلڈ (پارک لین) اپارٹمنٹس کی اصلی بینی فیشل اونر ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مریم صفدر نے جعلی دستاویزات جمع کرا کر سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو گمراہ کیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے لکھا کہ ’’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مریم صفدر ایوین فیلڈ میں واقع پراپرٹیز کی اصل مالکہ ہیں۔‘‘

جے آئی ٹی نے یہ بھی بتایا کہ وہ کس طرح اس نتیجے پر پہنچے کہ دستاویزات جعلی ہیں۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ ’’4 فروری 2006ء کو حسین نواز اور مریم صفد ر کے درمیان ایک ’ٹرسٹ ڈیڈ‘ پر دستخط ہوئے اور بعد ازاں انہیں ایوین فیلڈ پراپرٹی کی ٹرسٹی قرار دیدیا گیا۔ جب جے آئی ٹی نے شریف فیملی سے نیلسن انٹرپرائز لمیٹڈ، نیسکول لمیٹڈ اور کومبر کی ڈیڈز سے متعلق ثبوت جمع کرانے کی درخواست کی تو مریم صفدر نے ’اصلی‘ کاغذات جمع کرائے جو دراصل اصلی دستاویزات کی بہترین نقول نکلیں۔ یہی دستاویزات مریم صفدر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی شائع کیں۔

جے آئی ٹی نے یہ دستاویزات لندن کی ریڈلے فرانزک ڈاکیومنٹ لیبارٹری میں بھجوائیں جہاں ماہرین کو پتہ چلا کہ ان دستاویزات کی تیاری میں جو فونٹ استعمال ہوا ہے وہ ’’کالیبری‘‘ ہے۔ فرانزک لیب کے ایک ماہر نے لکھا ’’میں نے تعین کیا ہے کہ ان دونوں دستاویزات کی تیاری میں جو فونٹ استعمال ہوا وہ ’کالیبری‘ ہے۔ تاہم یہ فونٹ 31 جنوری 2007ء سے پہلے کمرشل بنیادوں پر میسر نہیں تھا۔ ‘‘

اب ایک طرح سے دیکھا جائے تو یہ سچ بھی ہے کیونکہ یہ فونٹ مائیکروسافٹ کی جانب سے آفس سافٹ وئیر کے 2007ء ورژن اور ونڈوز وسٹا کے ساتھ ریلیز کیا گیا تھا جس میں کلیئر ٹائپ فونٹس کولیکشن فراہم کی گئی تھی۔ یہ ڈاکیومنٹس 2006ء میں بنے اور ان پر دستخط ہوئے تو اس وقت اس فونٹ کا استعمال ممکن نہیں تھا کیونکہ کوئی بھی ’’اصلی‘‘ دستاویز اوران کی فوٹو کاپیز کی تیاری میں ایسے فونٹ کا استعمال نہیں کیا جا سکتا تھا جو کمرشل بنیادوں پر مہیا نہ کیا گیا ہو۔ جے آئی ٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کالیبری فونٹ کا استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ دستاویزات بتائی گئی تاریخوں کے بعد بنائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ کیا عمر اکمل واقعی بیماری کے علاج کیلئے برطانیہ گئے ہیں؟ برطانیہ روانگی سے صرف ایک روز قبل کرکٹر کی ایسی ویڈیو منظرعام پر آ گئی کہ پورا پاکستان حیران رہ گیا، دیکھ کر آپ کو بھی یقین نہیں آئے گا
مختلف سوالات کے جواب تلاش کرنے کیلئے استعمال ہونے والی ویب سائٹ ’’کورا‘‘ کے مطابق ’’کالیبری‘‘ فونٹ پہلی مرتبہ مائیکروسافٹ ونڈوز کے بیٹا ورژن میں دیکھا گیا جو 9 اگست 2004ء کو ریلیز ہوا۔ یہ وقت تھا جب ونڈوز وسٹا کے نام کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا تھا اور اس کا بیٹا ورژن خفیہ نام ’’لونگ ہورن‘‘ کے ساتھ ریلیز کیا گیا تھا۔

  • اب اگر اس بات کو مدمنظر رکھا جائے تو بظاہر یہ فونٹ 2007ء سے پہلے بھی میسر تھا۔

مزید :

اسلام آباد -