حکومتی اہلکار کی جانب سے فیکٹری کو دھماکہ خیز مواد کے 4غیر قانونی لائسنس جاری کیے جانےکا انکشاف

حکومتی اہلکار کی جانب سے فیکٹری کو دھماکہ خیز مواد کے 4غیر قانونی لائسنس جاری ...
حکومتی اہلکار کی جانب سے فیکٹری کو دھماکہ خیز مواد کے 4غیر قانونی لائسنس جاری کیے جانےکا انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ویب ڈیسک) ملک میں جہاں قانون نافذ کرنےوالے ادارے آئے روز دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کےخلاف کارروائی میں مصروف عمل ہیں وہیں وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے ایک اہم عہدیدار کی طرف سے تمام تر قواعد و ضوابط پاﺅں تلے روندتے ہوئے ہری پور کی ایک اسلحہ ساز فیکٹری کو دھماکہ خیز مواد درآمد کرنے کیلئے 4 لائسنس جاری کرنےکا انکشاف ہوا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت و صنعت و پیداوار کے ڈپٹی چیف انسپکٹر گل یار خان نے بطور عارضی چیف انسپکٹر (ایکسپلوزو) نے تحریری شکایت بھجوائی کہ ڈپٹی چیف انسپکٹر گل یار نے 31 دسمبر 2013ءکو ہری پور میں قائم ایک فیکٹری بائی فو کو ایکسپلوزو ایکٹ 2010ءکی شق (2)28 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دھماکہ خیز مواد اسلام آباد ایئرپورٹ پر منگوانے کا لائسنس جاری کیا جس کا وہ مجاز ہی نہیں تھا۔ اس تحریری درخواست پر وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار نے مئی 2014ءمیں جوائنٹ سیکرٹری ضرار حیدر کی سربراہی میں ڈپٹی سیکرتری ملک امان پر مشتمل دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی۔ تحقیقاتی کمیٹی نے جون 2014ءکو ڈپٹی چیف انسپکٹر گل یار خان کے دھماکہ خیز مواد کے لائسنس کے اجرا کے سکینڈل کے حوالے سے جواب طلب کیا ، جواب میں مذکورہ ڈپٹی چیف انسپکٹر نے موقف اختیار کیا کہ اس نے دھماکہ خیز مواد درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ ”شاک ٹیوب“ کو اسلام آباد ایئرپورٹ پردرآمد کرنے کے لائسنس جاری کئے جو دھماکہ خیز مواد کے زمرے میں نہیں آتے ہیں ۔

مزید :

اسلام آباد -