عمران خان نااہلی کیس، جسٹس عظمت فیصلے میں کہہ چکے ہیں کہ آرٹیکل 62 سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال نہیں ہو سکتا: نعیم بخاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عمران خان نااہلی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں پاناما کیس میں جسٹس شیخ عظمت سعید کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا اور کہاکہ فیصلے میں قراردیاجاچکا ہے کہ آرٹیکل 62 تو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال نہیں ہو سکتا،فیصلے میں تین ججز نے کہا آرٹیکل 184/3 میں عوامی نمائندگی ایکٹ کو شامل نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو بھی آرٹیکل 62,63کے تحت گھر بھیجنے کی افواہیں گرم ہیں۔
سماعت کے دوران نعیم بخاری نے کہاکہ 2002 کے انتخابات میں لندن فلیٹ ظاہر کیا تھاجو 2003میں فروخت ہو گیا، انتخابی قوانین کے مطابق لندن فلیٹ ظاہر کرنا ضروری تھا ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہ ہوتی تو آپ کا موقف کیا ہوتا، راشد خان کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ ڈالرز 23 جنوری 2003 کو آئے۔ عمران خان کے دوست راشدخان نے عدالت کو بتایاکہ جمائما نے ان کے بینک اکاو¿نٹ میں رقم منتقل کی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بنی گالہ اراضی معاملے پر آپ نے کہا تھا ایک لاکھ ڈالرز ٹریس نہیں ہو رہے، نعیم بخاری نے بتایاکہ جمائما سے دستاویزات ملنے کے بعد منی ٹریل مکمل ہو گئی،راشد خان عدالت میں موجود ہیں، ان کے مطابق رقم جمائما نے ہی بھجوائی تھی، 2 لاکھ 70 ہزار ڈالر جمائما کے بینک اکاو¿نٹ سےکس طرح گئے، تفصیل موجود ہے جس پر عدالت کاکہناتھاکہ رقم جمائما سے نہیں آئی یہ آپ کا پہلے جواب تھا۔
جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ مئی 2003 میں ایک لاکھ ڈالرز سے زائد رقم پاکستان منتقل ہوئی، رقم بنی گالہ زمین کی خریداری کے بعد موصول ہوئی۔ نعیم بخاری کاکہناتھاکہ جمائما خان کو اپنی جانب سے بینک کو جاری کی گئی ہدایات نہیں مل رہیںجس پر چیف جسٹس نے کہاکہ جمائما سے ایک رقم 2 لاکھ 58 ہزار 333 ڈالر موصول ہوئی،آپ خود تمام رقم کی وضاحت کر دیں۔