مجھے عوام کی عدالت سے انصاف اور حاجیوں کیساتھ بھلائی کرنے کی سزا ملی،فیملی کی جانب سے سیاست کو خیر باد کہنے کیلئے دباو ڈالا جارہا ہے :حامد سعید کاظمی

مجھے عوام کی عدالت سے انصاف اور حاجیوں کیساتھ بھلائی کرنے کی سزا ملی،فیملی ...
مجھے عوام کی عدالت سے انصاف اور حاجیوں کیساتھ بھلائی کرنے کی سزا ملی،فیملی کی جانب سے سیاست کو خیر باد کہنے کیلئے دباو ڈالا جارہا ہے :حامد سعید کاظمی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ مجھے عوام کی عدالت سے انصاف اور حاجیوں کیساتھ بھلائی کرنے کی سزا ملی ہے،میرے ساتھ لی گئی عوام کی تصاویر کو میرے خلاف ثبوت بنا کر پیش کردیا گیا، کیس کو جتنا کھریدا جائے اتنی ہی میری بے گناہی ثابت ہوگی۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”خبر یہ ہے“میں گفتگو کرتے ہوئے حامد سعید کاظمی کاکہناتھا کہ اعظم سواتی میرے خلاف کیس میں گواہ نہیں ہے اورجب سے کیس کی سماعت چل رہی ہے ابھی تک کسی نے زبانی کلا می گواہی کیساتھ ساتھ میرے خلاف ثبوت کیساتھ بھی بات نہیں کی،لیکن افسوس کہ میرے خلاف ثبوت اور گواہی منظرعام پر نہ آنے کے باوجود مجھے سزا سنا دی گئی۔انہوں نے کہاکہ میں نے نئے حج پالیسی کے اعلان سے قبل سٹاف کو اکٹھا کیا اور کہا کہ حاجیوں کیلئے جو رہائش بک کی جاتی ہے اس کی دیکھ بھال کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے جبکہ بلال یاسین کمیٹی کے ممبر نہیں ہوںگے ا ور اپنے خرچے پر جائیں گے، ن لیگ کے لوگ تو ویسے ہی میرے خلاف رہے ہیں ، میرانظریہ تھا کہ اپنے مخالف لوگوں کو حجا ج کیلئے کئے گئے انتظامات کی تحقیقات کیلئے بھیجوں کیونکہ وہ لوگ وہاں جاکر بہت باریک بینی سے تحقیقات کریں گے اور بتائیں گے کس جگہ خامی ہے ،ان کی نشاندہی سے خامی دور ہوجائے گی اور فائدہ حاجیوں کا ہو جائے گا اور و ہ پرسکون طریقے سے حج کے فرائض سرانجام دے سکیں گے ۔رہائشی عمارتوں کی بکنگ کے حوالے سے کسی وزیر کا کوئی عمل دخل نہیں تھا ، میں جانتا ہوں کہ منیٰ میں حاجی پریشان ہوتے ہیں جس پر میں نے کبھی انکار نہیں کیا۔حج کے موقع پر بیرون ملک حاجیوں کیلئے رہائشی انتظامات بالکل ناقص تھے جنہیں میں نے خود موقع پر جاکر دیکھا۔
حامد سعید کاظمی نے کہا کہ مجھ پرالزام لگانے والا پاکستانی سفیر تھا ،میرے خلاف چیف جسٹس کو جو خط بھیجا گیا اوراسخط کے اوپر سے میرا نام ہٹا کر چیف جسٹس کا نام لکھا گیاتھاجبکہ خط میں شکایت کی گئی کہ کچھ لوگ صحیح کام نہیں کررہے ان کیخلاف اپنی نگرانی میں کمیٹی قائم کریں،حالانکہ میں رہائشی عمارتوں میں کسی بھی جگہ سے ملوث نہیں ہوں ۔میں انتظامات دیکھنے کیلئے جاتا تھا لیکن یہ خیال کیاجاتا تھا کہ میں عمارتوں کی آڑ میں کاروبار کرنے کیلئے آتا ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے سگے بھائی نے میرے اکاونٹ میں اپنی تنخواہ کے پیسے بھیجے جو ان کی فیملی کیلئے تھے اور بات یہ پھیلا دی گئی کہ میں نے کرپشن کے پیسے چھپا رکھے ہیں جبکہ احمد فیض اشتہاری ہے جب تک اسے گرفتارنہیں کیا جائے گا یہ معاملہ ختم نہیں ہوگا۔میں جب کسی جگہ کاجائزہ لینے جاتا ہوں حجاج کیلئے توظاہر سی بات ہے اس وقت میرے ساتھ وزارت حج کے لوگ بھی موجود ہوں تو انہیں لوگوںمیں احمد فیض بھی موجود تھا۔میں وہاں کسی کو شاپنگ یا زیارات کیلئے لے کر نہیں کیا گیاتھا بلکہ سعودی حکام کی جانب سے انتظامات کے جائزہ کیلئے دی جانیوالی دعوت پر گیا تھا ۔جب ہم باہر نکلتے ہیں تو بہت سے لوگ ہمارے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں اور اسی دوران میرے خلاف ایسے لوگوں کی تصویروں کو ثبوت بنا کر پیش کیا گیا جس کے نتیجے میں مجھے سزا ہوگئی۔

بھارت کاپاکستان اوربنگلادیش کے ساتھ بین الاقوامی سرحد سیل کرنے کا منصوبہ:راج ناتھ

انہوں نے دوران قید اڈایالہ جیل کے حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سی کلاس میں قید رکھا گیا جہاں پر قتل اور چوری کے ملزمان موجود تھے جبکہ پہننے کیلئے جیل کے کپڑے دئیے گئے ۔ مجھے جب بھی کوئی ملنے آتا تو میں کپڑے تبدیل کر لیتا تھا ،ایک دن میں مجھے اڈیالہ جیل میں ملنے کیلئے 40سے 50لوگ آتے تھے اور جو لوگ نہیں مل پاتے تھے وہ جیل کی دیواروں کو چوم لیتے کہ یہاں پر ہمارے مرشد قید ہیں ،میرے خلاف اس معاملے کو جتنا کھریدا جائے گا اتنی میری بے گناہی ثابت ہوگی۔آخر میں حامد سعید کا کہنا تھا کہ سردار لطیف کھوسہ بہت قابل وکیل ہیں انہوں نے میرے رہائی کیلئے بہت کوششیں کی اور ان کی کوششوں کی وجہ سے مجھے رہائی ملی ہے۔سیاست میں رہنے کا فیصلہ بہت مشکل ہے ،فیملی کی جانب سے بھی سیاست کو خیر باد کہنے کیلئے زور ڈالا جارہا ہے۔

مزید :

اسلام آباد -