سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم سرکاری دفاتر سیل کرنے, گیسٹ ہاوٗسز اور فحاشی کے اڈوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا

سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم سرکاری دفاتر سیل کرنے, ...
سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں قائم سرکاری دفاتر سیل کرنے, گیسٹ ہاوٗسز اور فحاشی کے اڈوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے رہائشی علاقوں میں قائم سرکاری دفاتر کو سیل کرنے اور گیسٹ ہاؤسز کے نام پر قائم فحاشی کے اڈوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔یہ حکم غیرملکی سفارتخانوں ودیگر بااثر اداروں کی جانب سے کھڑی رکاوٹیں اور رہائشی پراپرٹی کے کمرشل استعمال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں دیا ۔عدالت نے وفاقی پولیس کو اسلام آباد میں گیسٹ ہاؤسز کے نام پر قائم شراب خانوں، جوئے اور فحاشی کے اڈوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سی ڈی اے کے وکیل شاہد حامد نے پیش ہوکرعدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد کے گیسٹ ہائوسز میں جوئے خانے چل رہے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ ان غیرقانونی گیسٹ ہائوسز کیخلاف ایکشن لیا جائے جس کیلئے ہمیں پولیس کی مدد اور تعاون درکار ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ گیسٹ ہائوسز میں جوئے کے اڈے چلانے کے کاروبار سے اسلام آباد پولیس کے بعض افسران بھی وابستہ ہیں، 80 فیصد گیسٹ ہائوسز میں کھلے عام شراب ملتی ہے، دوسری جانب رہائشی علاقوں کے قریب موجود ہسپتالوں کاکوڑا کرکٹ بھی تعفن اور بیماریاں پھیلا نے کا باعث بن رہاہے انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ دارالحکومت میں خلاف ضابطہ چلنے والے ہسپتالوں کیخلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔شاہد حامد نے کہا کہ جب گیسٹ ہاؤسز کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو مخصوص کمیونٹی احتجاج کرتی ہے اور سی ڈی اے دفتر آکر ہراساں کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ 

 جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہاکہ حکومتی ادارے ہر بات میں وزیر اعظم ہاؤس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر تے ہیں ، عدالت یہ نہیں کہہ رہی کہ حکومتی دفاتر کو زبردستی خالی کرایاجائے بلکہ ان کے ساتھ کوارڈینیشن کرکے اس معاملے کو نمٹایا جائے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمان نے عدالت میں پی ایم سیکریٹریٹ کی روپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 18گورنمنٹ آفسز میں سے سارک آفس کو ڈپلومیٹک کا درجہ دینے کے لیے فارن آفس کو لکھا ہے جبکہ محتسب آفس برائے خواتین کو خالی کرنے کے لیئے مہلت دی جائے، اس کے علاوہ تمام دفاتر خالی کرانے پر گورنمنٹ کو کوئی اعتراض نہیں جبکہ مشاہد ہ میں آیا ہے کہ رپورٹ خالی دفاتر  کی دی گئی مگر کچھ دفاتر مبینہ ملی بھگت سے بدستور کام کر رہے ہیں ان میں الیکشن آفس بھی ہے،جسٹس عظمت نے کہا کہ وہ عدالت میں دفاتر خالی ہونے کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرا دیں باقی جب عدالتی حکم پر گرفتاریاں ہوں گی تو سب ٹھیک ہو جائے گا انہوں نے مزید کہا سی ڈی اے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے، قانون پر عمل درآمد کرائے۔

  ، عدالت نے پی ایم سیکرٹریٹ کی رپورٹ کی روشنی میں سارک دفتر، وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین، کے علاوہ تمام سرکاری دفاتر کو فوری سیل کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے نجی سکولز کے حوالے سے وضاحت کے لئے سیکرٹری کیڈ کوآئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے، گیسٹ ہاؤسز کے حوالے سے ہائی کورٹ کو میرٹ پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلہ کی روشنی میں فاضل عدالت مناسب حکم جاری کرسکتی ہے، جبکہ کیس کی مزید سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کردی گئی ۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں

مزید :

اسلام آباد -