انتالیس ملکی اسلامی اتحاد کی سربراہی کیلئے آرمی چیف جنرل باجوہ نے کامیاب سفارت کاری کی، عرب ممالک اور ایران کو بھی یقین دہانی کرائی: رپورٹ
اسلام آباد (ویب ڈیسک ) فوج کے ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کی جانب سے 39؍ ممالک کے اسلامی فوجی اتحاد کی قیادت کیلئے جنرل (ر) راحیل شریف کے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی عرب، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کیا ہے، عرب ممالک اور ایران کو یقین دہانی کرائی کہ سعودی اتحاد یمن یا ایران کے خلاف استعمال نہیں ہوگا۔ یہ بات لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے دی نیوز سے بات چیت کے دوران بتائی۔
روزنامہ جنگ میں انصار عباسی نے لکھاکہ فوجی قیادت کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) شعیب نے کہا کہ ایران کو جی ایچ کیو کی جانب سے بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ اس پروپیگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں کہ فوجی اتحاد کو ایران کیخلاف استعمال کیا جائے گا۔ جنرل (ر) شعیب دفاعی تجزیہ کار بھی ہیں اور فوج سے قربت رکھنے کے ساتھ ٹی وی ٹاک شوز میں اسٹیبلشمنٹ کا دفاع بھی کرتے ہیں۔ اپنے فوجی تعلقات کی بناء پر ان کا کہنا تھا کہ اتحاد کو ایران کیخلاف استعمال کیا جائے گا اور نہ ہی اس کا یمن سے کوئی تعلق ہے۔
جنرل (ر) شعیب کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے دورۂ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نتیجے میں ماضی قریب کی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ ایران کے حوالے سے جنرل (ر) شعیب کا کہنا تھا کہ ایرانی سفیر کو آرمی چیف کے ساتھ ہونے والی حالیہ ملاقات میں بتایا گیا کہ پاکستان کبھی بھی ایران مخالف فوجی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔ شعیب کا کہنا تھا کہ ایران کو بتایا گیا ہے کہ ایران اور بھارت کے قریبی تعلقات اور دونوں کے درمیان چاہ بہار کی بندرگاہ کے معاہدے کو اسلام آباد کی جانب سے پاکستان مخالف نہیں سمجھا جاتا کیونکہ پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی تعلقات ہیں۔ جنرل (ر) شعیب کا کہنا تھا کہ اسی طرح ایرانی سفیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایران کو پاکستان پر بھروسہ کرنا چاہئے کہ پاکستان ایران مخالف کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا، بلکہ پاکستان ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔ ایران کے سفیر مہدی ہُنر دوست نے رواں ماہ کے اوائل میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی جس میں خطے کی سیکورٹی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ ایرانی سفیر نے خطے میں امن اور استحکام کیلئے پاک فوج کے کردار کا اعتراف کیا اور اسے سراہا اور آپریشن رد الفساد کی بھی تعریف کی۔ ایرانی سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج دونوں برادر ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان تعلقات پر کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعاون میں بھی اضافہ کیا جائے گا جس سے علاقائی سلامتی اور استحکام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شعیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے 39؍ ملکی فوجی اتحاد میں شمولیت اور جنرل (ر) راحیل شریف کو اس کی قیادت کی اجازت دینا نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس اتحاد کا بنیادی مقصد داعش کو نشانہ بنانا ہے۔