محبت کی شادی پر استانی کاری قرار، بچیوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
جیکب آباد (آن لائن) جیکب آباد میں بچیوں کو تعلیم دینے والی ٹیچر کو پسند کی شادی کرنے پر کاری قرار دینے کا انکشاف ہوا جس کی وجہ سے سکول ٹیچر کی زندگی کو خطرہ لا حق ہوگیا اور اپنی جان کے تحفظ کے لئے علاقہ چھوڑ کر چلی گئی، سکول بند ہونے سے 150 سے زائد بچیوں کی تعلیم داﺅ پر لگ گئی، رکن صوبائی اسمبلی نے واقعے کا نوٹس لے لیا، پولیس کی مدد سے سکول کھول دیا گیا اور کہا کہ کاری کاروکی فرسودہ رسم کے خلاف ہیں ٹیچر کو کاری قرار دینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی اور ٹیچر کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
جیکب آباد کے قریب قصبہ مہردل لوہر کی رہائشی گورنمنٹ پرائمری گرلز سکول قادر بخش لوہر کی ٹیچر مسمات خانزادی کو چند روز قبل محبوب لوہر سے پسند کی شادی کرنے پر کاری قرار دیا گیا ہے، کاری قرار ہونے کے بعد مسمات خانزادی اپنا گاﺅں چھوڑ کر چلی گئی ہے کیونکہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پسند کی شادی کرنے والی مسمات خانزادی نے جس شخص محبوب لوہر سے شادی کی ہے وہ پہلے سے شادی شدہ تھا اس لئے اس کے پہلی بیوی کے بھائیوں ”برادر نسبتی“ نے اس کو کاری قرار دیا ہے جبکہ لڑکی کے والدین اپنی بیٹی کی شادی میں رضامند ہیں اور ان کو اپنی بیٹی کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں۔ سکول ٹیچر کو کاری قرار دینے کے بعد وہ اپنی جان بچانے کے لئے علاقہ کو چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی سائرہ شہلیانی نے واقعے کا نوٹس لیا اور جیکب آباد پہنچ کر پولیس کی مدد سے سکول کھلوایا، مگر وہاں موجود ٹیچرز میں خوف و ہراس ہے۔
اس سلسلے میں رکن صوبائی اسمبلی سائرہ شہلیانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سکول ٹیچر مسمات خانزادی کو پسند کی شادی کرنے پر کاری قرار دیا گیا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانزادی کو قتل کی دھمکیاں دی جارہی ں اس لئے وہ علاقہ چھوڑ کر چلی گئی ہے، میں اس علاقے کی ہوں اور میرا تعلق قبائلی خاندان سے ہے، میں علاقے کے سرداروں اور معتبرین کو کہنا چاہتی ہوں کہ خانزادی پر غلط الزام عائد کیا ہے اس لئے اس کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔