سہروردیہ سلسلہ کے لعل شہباز کا اصل نام سید عثمان مروندیؒ‘ فلسفہ عدم تشدد کے داعی تھے

سہروردیہ سلسلہ کے لعل شہباز کا اصل نام سید عثمان مروندیؒ‘ فلسفہ عدم تشدد کے ...
سہروردیہ سلسلہ کے لعل شہباز کا اصل نام سید عثمان مروندیؒ‘ فلسفہ عدم تشدد کے داعی تھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جامشورو  (آئی این پی) سیہون شریف میں جن کے مزار پر دہشت گرد حملہ ہوا‘ وہ سخی لعل شہباز قلندر کے نام سے مشہور ہیں،ان کا اصل نام سید عثمان مروندی تھا۔ وہ ایک مشہور صوفی بزرگ‘ شاعر‘ فلسفی اور قلندر تھے۔ ان کا تعلق صوفی سلسلہ سہروردیہ سے تھا، ان کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔

مشہور بزرگ شیخ بہاﺅالدین زکریا ملتانیؒ‘ شیخ فرید الدین گنج شکرؒ‘ شمس تبریزیؒ‘ جلال الدین رومیؒ اور سید جلال الدین سرخ بخاریؒ ان کے قریباً ہم عصر تھے۔ لعل شہباز قلندرؒ کا عرس مبارک شعبان کی 18 تاریخ سے سیہون شریف میں ہوتا ہے۔ پاک و ہند کی تاریخ بالخصوص عرس لعل شہباز قلندر بہت بڑی ثقافتی‘ مذہبی اور سماجی سرگرمی ہے جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ ہر سال شریک ہوتے ہیں۔ حضرت شیخ عثمان مروندیؒ کے آباﺅاجداد بغداد سے ہجرت کرکے افغانستان کے علاقے مروند میں آباد ہوئے تھے اور ان کے والد محترم شیخ کبیرالدین سلسلہ سہروردیہ کے مشائخ میں شمار ہوتے تھے۔

لعل شہباز قلندر کی درگاہ 1356ءمیں تعمیر ہوئی،ایران کے رضاشاہ پہلوی نے سونا کا دروازہ دیا،بھٹو نے نصب کیا

شیخ عثمان مروندیؒ 1196ھ کے آس پاس افغانستان سے سندھ آئے اور سیہون میں قیام کیا اور یہ زمانہ محمود غزنوی اور شہاب الدین غوری کے خاندانوں کی حکمرانی کا زمانہ تھا۔ شیخ عثمان مروندیؒ صاحب جذب و وجدان تھے۔ شیخ عثمان مروندی سندھ میں صوفیانہ شاعری‘ صوفی کلچر اور سندھ کو عدم تشدد کے راستے پر گامزن کرنے والے وہ صوفی تھے جن کی وجہ سے سندھی کلچر ایک واضح شکل و صورت اختیار کر پایا۔  ان کے شاگردوں میں مخدوم بلاول‘ شاہ لطیف بھٹائی اور سچل سرمت شامل تھے۔

عثمان مروندی رحمة اللہ علیہ نے 1214ھ کے درمیان ہی کسی سال ملتان‘ اوچ شریف اور پاکپتن کا دورہ کیا اور اس دوران اپنے زمانے کے تین بڑے ہم عصر صوفیوں سے ملاقات کی جن میں حضرت سید جلال بخاری اوچ شریف‘ حضرت بہاﺅ الدین زکریا ملتانی اور حضرت بابا فریدالدین گنج شکر شامل ہیں۔ وہ اکثر سرخ لباس زیب تن کئے رکھتے تھے جس کی وجہ سے ان کا نام شہباز قلندر پڑ گیا۔ صوفی کلچر پاک و ہند کے اندر بقائے باہمی کا ایک ایسا معاہدہ عمرانی ہے جس نے پاک و ہند کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ پرامن طورپر رہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی وجہ بنا ہوا ہے۔

لعل شہباز قلندر کامزار خون سے لال ، درگاہ پر قیامت صغریٰ کا منظر،خود کش حملے میں 72سے زائد افراد شہید ،250 سے زائد زخمی،کالعدم تنظیم داعش نے ذمہ داری قبول کر لی

مزید :

جامشورو -