مسلح افواج کو سلام اور سلیوٹ پیش کرکے غلطی کی، بھارت میں غیرت ہوتی تو پاکستان میں مہاجر وں کا قتل نہ ہوتا: الطاف حسین
ڈیلاس،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ مسلح افواج کو سلام اور سیلوٹ پیش کرکے بڑی غلطی کی ،اللہ اس پر معاف فرمائے،اگر بھارت میں ذرا بھی غیرت ہوتی تو پاکستان میں مہاجروں کا قتل نہ ہوتا،مخالفین 1965ءمیں کراچی میں آبادیوں پر مسلح حملے کا ذکر نہیں کرتے حالانکہ اس وقت الطاف حسین کی عمر محض 12سال تھی ۔ اُنہوں نے کہاکہ کئی کارکنان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں ،37 برسوں سے مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدوجہد کررہا ہوں، اس جدوجہد کی پاداش میں مجھ پر سیکڑوں جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے اور قید و بند کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن کوئی ہتھکنڈہ میرے حوصلے پست نہیں کرسکا، ملک بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد غداری کے مقدمات قائم کیے گئے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اکیلا الطاف حسین 5 لاکھ فوج سے ڈرتا ہے یا 5 لاکھ فوج الطاف حسین سے ڈرتی ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں، گریٹربلوچستان بنے گا، گریٹرپختونستان بھی بنے گااور گریٹرپنجاب بھی ہوگا، جس کا ہیڈ کوارٹر کراچی ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ایم کیوایم کے سالانہ کنونشن کے موقع پر ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم کے مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ جب سے الطاف حسین اور ایم کیو ایم آئی ہے کراچی کا امن خراب ہوگیا ، دو برسوں کے دوران ایم کیو ایم کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو گرفتارکیا گیا، سیکڑوں کو تشدد کا نشانہ بناکر معذور اور درجنوں کو گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا، کئی کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں۔
اُنہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم امریکہ کے کارکن اقوام متحدہ اور نیٹو کے ہیڈکوارٹر پر جاکر انہیں مہاجروں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں اور ان سے کہیں کہ وہ کراچی میں اقوام متحدہ یا نیٹوکی فوج بھیجیں تاکہ وہ وہاں معلوم کریں کہ کس نے قتل عام کیا اورکون کون اس کاذمہ دارتھا۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پوری دنیا مٹانا بھی چاہے تو مٹانہیں سکتی، پاکستان کی ایک عدالت میں میرے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کیاگیا ہے جبکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اقدام قتل کے مقدمے میں مجھے مفرور قرار دے دیا ہے، کراچی میں لشکرجھنگوی اور دیگر کالعدم تنظیموں پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں بلکہ وہ آزادنہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ایم کیوایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کیاجارہا ہے، عیدالفطر پر کالعدم تنظیموں نے فطرہ اورصدقات جمع کئے جب کہ ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کو باقاعدہ اعلان کرکے زکوٰة فطرے کے عطیات جمع کرنے پرپابندی لگادی گئی۔
الطاف حسین نے منی لانڈرنگ الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ خدا جانتا ہے کہ یہ رقم کارکنوں کی دی ہوئی امانت تھی اور کچھ رقم مشکل وقت کے لئے بچا کر رکھی ہوئی تھی، لندن میں ایم کیو ایم کے اکاو¿نٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے بہت مشکل سے گزارا ہو رہا ہے، کارکن منی ٹرانسفر کمپنیوں کے ذریعے چندے بھیجیں ، دیکھتا ہوں کہ کون روکتا ہے؟ سچی اورکھری باتیں کرتا ہوں تو مجھ پر غداری کے مقدمات بنائے جاتے ہیں، ایک بارنہیں بلکہ سوبارپھانسی دی جائے اوراللہ مجھے سوبارنئی زندگی دے تب بھی میں حق اورسچ کی بات کروں گا، اگر میں مار دیا جاو¿ں تو کارکن اس تحریک کو جاری رکھیں۔
ایم کیوایم کے قائد نے کہاکہ ڈاکٹرعمران فاروق کا قتل ان پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اللہ بہتر جانتا ہے کہ ان کا ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل سے کوئی تعلق نہیں،پاکستان میں ہرجگہ محرومی ہے۔