ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری ، وزیراعظم سے لے کر وزیراعلیٰ سندھ حرکت میں آگئے ، ایس ایس پی ملیر راؤ انوارمعطل

ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی ...
ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری ، وزیراعظم سے لے کر وزیراعلیٰ سندھ حرکت میں آگئے ، ایس ایس پی ملیر راؤ انوارمعطل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (این این آئی) ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے تین مقدمات میں ملوث ہونے پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کو گرفتار کرلیا ۔ان کی گرفتاری پر ہر طرف ہنگامہ برپا ہوگیا۔ وزیراعظم ہاوس سے لے کر وزیراعلیٰ سندھ ہاوس تک متحرک ہوگئے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کردیا  ۔

تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہارالحسن کے گھر پر بھاری نفری کے ہمراہ چھاپا مار کرانہیں گرفتار کرلیا۔ان کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار تین مقدمات میں مطلوب ہیں انہوں نے ان مقدمات میں ضمانت نہیں کرائی ہوئی ۔راؤ انوار بھاری نفری کے ہمراہ بفر زون میں خواجہ اظہار الحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور انہیں ہتھکڑی لگا کر بکتر بندمیں بٹھا کر ساتھ لے گئے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت اہم رہنما موجود تھے جن کی راؤانور سے تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ملیر  راو انوار کو معطل کیا۔ وزیراعلی سندھ نے ایس ایچ او سہراب گوٹھ کو بھی معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ خواجہ اظہارالحسن کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیاہے ،میں راؤ انوار سے وارنٹ مانگتا رہا، مجھے وارنٹ دکھائے گئے نہ ہی الزام بتایا گیا ۔فاروق ستار نے کہا کہ سیاسی اور جمہوری نظام کی اس سے زیادہ بے توقیری نہیں ہوسکتی ۔ میں خواجہ اظہار کی بغیر وارنٹ اس طرح گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں،انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ لندن سے پارٹی چلانے کا نہیں، ایم کیو ایم اور مہاجر دشمنی ہے۔انہوں نے کہا کہ راو انوار کا بیان آیا کہ 12 مئی کے ملزمان خواجہ اظہار الحسن کے گھر چھپے ہیں، خواجہ اظہار کے گھر سے ملزمان برآمد نہیں ہوئے، اورنہ کوئی چیز برآمد ہوئی۔ 

اس سے قبل خواجہ اظہار الحسن کے گھر پرچھاپہ بھی مارا گیا تھا، جس پروزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہارالحسن کے گھر پر چھاپہ مارنے والے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔خواجہ اظہار الحسن کے مطابق6 سے8 پولیس موبائلوں میں سادہ لباس اوروردی میں ملبوس اہلکاروں نے چھاپہ مارا، چھاپے کے وقت خواجہ اظہار گھر پر نہیں تھے۔خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ چھاپے کے وقت گھرپرصرف خواتین تھیں جنہیں ہراساں کیا گیا، پولیس اہلکاروں نے الماریوں اورمسہریوں کے نیچے بھی تلاشی لیے۔ جن اہلکاروں نے میرے گھر کی تلاشی لی وہ نقاب پہنے ہوئے تھے۔دوسری طرف سپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ خواجہ اظہار کے گھرچھاپے سے قبل مجھے نہیں بتایاگیا۔کسی بھی رکن کے گھرچھاپے سے قبل اسپیکرکے علم میں لایا جاتا ہے۔