جامعہ کراچی اسلامک سٹڈیزکے ڈین شکیل اوج فائرنگ سے جاں بحق ، گورنر سندھ کی شدید الفاظ میں مذمت

جامعہ کراچی اسلامک سٹڈیزکے ڈین شکیل اوج فائرنگ سے جاں بحق ، گورنر سندھ کی ...
جامعہ کراچی اسلامک سٹڈیزکے ڈین شکیل اوج فائرنگ سے جاں بحق ، گورنر سندھ کی شدید الفاظ میں مذمت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )روشنیوں کے شہر میں تعلیم دشمن ایک بار پھر سر گرم ہوگئے ہیں اور صوبائی دارلحکومت کے علاقے گلشن اقبال میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے جامعہ کراچی اسلامک سٹیڈیز فیکلٹی کے ڈین شکیل اوج ہسپتال میں دم توڑ گئے ہیں، گورنر سندھ نے پرو فیسر شکیل کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب نیپا پل پر دو نا معلوم موٹر سائیکلوں پر سوار چار افرادنے جامعہ کراچی اسلامک سٹیڈیز فیکلٹی کے ڈین شکیل اوج کی گاڑی کی کھڑکی کے شیشے سے اس وقت فائرنگ کی جب وہ ساتھی پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود ،شاگردہ ڈاکٹر آمنہ اور سات سالہ بھتیجی اسری کے ساتھ اپنے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کیلئے خانہ فرہنگ جارہے تھے، فائرنگ سے شکیل اوج اور ان کی شاگردہ ڈاکٹر آمنہ زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے آغا خان ہسپتال منتقل کردیا گیا تاہم دوران علاج شکیل اوج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے،پروفیسر شکیل کا ڈرائیور اس حملے میں محفوظ رہا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آوروں کا ہدف صرف ڈاکٹر شکیل تھے ۔
ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ نے ڈاکٹر شکیل اوج کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزمان نے انھیں باقاعدہ ریکی کر کے ٹارگٹ کیا، پروفیسر شکیل اوج کو گردن اور سینے میں 3 گولیاں لگیں اور گردن میں لگنے والی گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی شناخت کر کے ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جائیں گے، اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ انھیں کسی قسم کی دھمکیاں تو موصول نہیں ہو رہی تھیں۔
پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ پروفیسر شکیل اوج نے اپنے ساتھیوں کے خلاف جان سے مارنے کی دھمکیوں کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔ کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل میں ملوث ملزمان کی نشاندہی پر 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب سے گور نر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے ڈاکٹر شرجیل اوج کے قتل کی شدید مذمت کی ہے اور گورنر سندھ نے آئی جی کوواقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔
وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر قیصر کا کہنا ہے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ان کی شہادت سے نہ صرف جامعہ کراچی بلکہ پورے ملک کا نقصان ہے، وہ ایک بہت قابل انسان تھے، وہ بہت سی کتابوں کے مصنف بھی تھے، ان کی تعلیمی خدمات کے پیش نظر حال ہی میں حکومت کی جانب سے انھیں ستارہ امتیاز کےلئے نامزد بھی کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر ایک منظم سازش کے تحت ملک کے پڑھے لکھے افراد کو نشانہ بنایا گیا جا رہا ہے جس میں ڈاکٹرز، پروفیسرز اور وکلاءبھی شامل ہیں، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام افراد کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے اور اساتذہ تو نہ صرف ملک و قو م کا اثاثہ ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی ان سے وابستہ ہوتا ہے حکومت کو اساتذہ کی سیکیورٹی کے لئے تو خصوصی اقدامات کرنے چاہیئیں۔