بچپن سے جو خواب دیکھا پورا ہوا ، نیا پاکستان بنانا خواب ہے ، کارکنان پورا کریں : عمران خان
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے کارکنان سے خطاب میں کہا ہے کہ وہ بچپن سے خواب دیکھتے آئے ہیں اور انہوں نے جو بھی خواب دیکھا تھا وہ پورا ہوا ہے ۔ انہوں نے کارکنان سے اپیل کی کہ نیا پاکستان بنانا ان کا خواب تھا اور اس میں کارکنان ان کا خواب پورا کرنے میں مدد کریں اور 23 اپریل کو کراچی کے حلقہ این اے 246 میں نئے پاکستان کو ووٹ ڈالیں ۔ شاہراہ پاکستان پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 1985 ءکے بعد کراچی کو نظر لگ گئی ہے اور یہاں مہاجروں کے نام پر سیاست کی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ 1947 ءمیں ہجرت کر کے پاکستان آئیں تھیں اور ان کے والد نیازی تھے ۔انہوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش لاہور میں ہوئی تھی جس سے وہ خود لاہوری ہو گئے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اس طرح وہ صرف پاکستانی ہیں کوئی سرائیکی ، پنجابی یا پٹھان نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب سے پاکستان بنا ہے ہر بڑءعہدے پر اکثریت مہاجروں کی ہے ۔ اور ان کے ساتھ جاوید میانداد جیسے مہاجر کھلاڑی بھی کھیلتے رہے ہیں اس لیے مہاجر ہونا کوئی گالی نہیں ہے ۔
عمران خان نے بھی نواز شریف والی غلطی کردی
ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں خوف کی فضاءہے اور جب کسی کو بتایا جاتا ہے کہ وہ کراچی جا رہے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ آیت الکرسی پڑھ لینا۔الطاف حسین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو خود ملک سے باہر ہو اور اس کی پارٹی اقتدار میں ہو۔انہوں نے الطاف حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ان کی تقریر سن رہے ہیں تو برا مت منائیں لیکن ان کی تقریر سن کر ہنسی آ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کارکنان سے خطاب کے دوران گانا گانے لگ جاتے ہیں جس کے اگلے لمحے ہی وہ رونا شروع کر دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے اس انداز پر ہنسی چھوٹ جاتی ہے ۔
یمن کی صورتحال کے پیش نظر اسمبلی جانے کا فیصلہ کیا : عمران خان
این اے 246 کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ مشکلیں انسان کو طاقتور بنانے آتی ہیں اسی لیے تحریک انصاف بھی اس حلقے میں ایم کیو ایم کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سابق ایم این اے نبیل گبول نے انکشاف کیا تھا کہ الیکشن کے دن پولنگ بوتھ خالی تھے لیکن انہیں نہیں پتا کہ 1 لاکھ 40 ہزار ووٹ کیسے مل گئے ۔ 23 اپریل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب ایم کیو ایم کو موقع نہیں ملے گا کیونکہ اب الیکشن کی نگرانی خود رینجرز کر رہی ہیں۔