پاکستانی ناممکن کو ممکن بناسکتے ہیں: ڈاکٹر عبدالقدیر خان
کراچی (این این آئی) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا بیسواں کانوکیشن روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباءکی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر تقریباََ ایک ہزار سے زائدطلباءو طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباءو طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی مایہ ناز ایٹمی سائنسداں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ طلباءکو اب صرف بیچلر ڈگری تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ دورِ حاضر کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے انھیں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کرنا میں سرسید احمد خان سے دلی محبت کرتا ہوں۔اگر وہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد نہ رکھتے تو پاکستان نہ بنتا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباءنے قائد اعظم محمد علی جناح کی زیرِ سرپرستی تحریکِ پاکستان میں ہراول دستے کا کام کیا۔میرا تعلق بھوپال سے ہے اور بیگم بھوپال، سلطان جہاں بیگم نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے لیے بھاری فنڈز دیے اور یونیورسٹی کی پہلی چانسلر بنیں۔نواب آف بھوپال حمیداللہ خان، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دوسرے چانسلر تھے۔انھوں نے کہا کہ پہلے بیچلر ڈگری کو تعلیم کا اعلیٰ معیار تصور کیا جاتا تھا مگر دورِ حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے ماسٹرز اور پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کرنا بہت ضروری ہو گیاہے۔
ڈاکٹر عبدلقدیر خان نے کہا کہ جب 1974 میں انڈیا نے ایٹمی دھماکہ کیا تو یہ خدشہ پیدا ہوا کہ کہیں انڈیا 1971ءکی تقسیمِ پاکستان کی تاریخ نہ دھرا دے۔لہذاہم نے صرف چھ سال میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنادیا۔اگر پاکستانیوں کو درست رہنمائی اور مدد کرنے والا مل جائے تو وہ ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ اس یادگار و پرمسرت موقع پر خطاب کرتے ہوئے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ترقی یافتہ معاشروں کی تشکیل میں جدید علوم وٹیکنالوجی پر دسترس نے نمایاں کردارادا کیا ہے۔تعلیم معاشرتی زندگی کی روح ہے اور انسانی تہذیب کے ارتقاءمیں کلیدی رول ادا کرتی ہے۔