مافیا دراصل کیا ہوتا ہے؟ معزز جج صاحبان جاننا چاہتے ہیں تو پاکستان میں ان کی اپنی عدالت کے سامنے وہنے والا یہ واقعہ ضرور پڑھ لیں
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایگزیکٹ منی لانڈرنگ کیس میں پہلے پراسیکیوٹر بیرسٹر زاہد جمیل کا کہنا ہے کہ ان پر ادارے کے اندر سے دباﺅ ڈالا جا رہا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے کیس سے علیحدگی اختیار کرلی، جب انہیں دوبارہ کیس میں لانے کی کوشش ہوئی تو ان کے گھر پر گرنیڈ کا حملہ کرادیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں ایگزیکٹ منی لانڈرنگ کیس پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر زاہد جمیل نے کہاہم سب کی رائے تھی کہ اس سے بہتر کیس نہیں بنایا جاسکتا تھا، ہم نے تمام ثبوت سپریم کورٹ تک بھیجے، ایف آئی اے کے فرانزک اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکسپرٹس نے ایسا زبردست کیس بنایا کہ میں حیران رہ گیا۔ ہمارے کیس کے سامنے ایک جج بھی نہیں ہلا اور ایگزیکٹ کیس کے کسی ملزم کی ضمانت نہیں دی۔مگر کچھ وجوہات کی بنا پر ہماری ٹیم نے اس کیس کو چھوڑ دیا، جب ہم نے یہ کیس چھوڑا تو ضمانتیں بھی ہوگئیں، سپریم کورٹ تک نے کہا تھا کہ اثاثے منجمد کیے جائیں لیکن دو سال گزرنے کے باوجود ابھی تک یہ کام نہیں ہوا، ایف بی آئی نے لیٹر بھیجے تھے لیکن وہ خطوط بھی عدالت میں پیش نہیں کیے گئے۔ ہم نے پاکستان کے علاوہ باہر بھی اکاﺅنٹس منجمد کرائے لیکن ہمارے کیس چھوڑتے ہی 61 گواہوں کو ڈراپ کردیا گیا، عمیر حامد وہ آدمی تھا جسے کبھی گرفتار نہیں کیا گیا اسی لیے وہ یہاں سے نکل گیا لیکن امریکہ میں پکڑا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گھر پر گرنیڈ کا حملہ ہوا، ادارے کے اندر ہی شفافیت نہیں ۔ جب ایک پراسکیوٹر کہہ دے کہ اس پر پریشر ڈالا جا رہا ہے اور یہ بات لکھ کر بھی عدالت کو دے تو پھر کیا کہا جا سکتا ہے۔ پہلے مجھے کہا گیا کہ ہدایات پر عمل کرو لیکن جب میں نے ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کردیا اور یہ کیس چھوڑ دیا۔ جب دوبارہ مجھے کیس میں لایا جا رہا تھا تو میرے گھر پر حملہ ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایگزیکٹ کے نائب صدر کو امریکہ میں 21 ماہ قید کی سزا سنادی گئی
اس موقع پر میزبان نے سوال کیا کہ اس کیس میں ایک فرضی نام سامنے آیا جو اصل میں شعیب شیخ کا ہی ہے کیا آپ اس کی تصدیق کریں گے۔ جس پر بیرسٹر زاہد جمیل نے کہا کہ وہ ایک انگریزی نام ہے جو ثبوتوں میں واضح ہوچکا ہے لیکن ایف آئی اے نے اس نام کو ہائی لائٹ نہیں کیا ، لیکن جو آپ کہہ رہے ہیں اس کی تردید بھی نہیں کروں گا، آپ کی تحقیق درست راستے پر جا رہی ہے، رائن جونز غلط نام نہیں ہے۔
بیرسٹر زاہد جمیل کا کہنا تھا کہ ستمبر 2015 یا نومبر 2015 کے بعد سے ایگزیکٹ کے کیس میں کوئی خاص تحقیقات نہیں ہوئیں جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کی تحقیقات تو پہلے ہی روک دی گئی تھیں، اگر ادارے پراسیکیوشن کیلئے تیار ہو جائیں تو ہماری عدلیہ بھی ان کی مدد کرے گی۔ایگزیکٹ کے معاملے میں پاکستان میں آنے والی رقم زیادہ دکھائی جا رہی تھی لیکن اصل رقم باہر تھی جو اربوں میں ہے، انٹرنیشنل پراسیکیوشن کی اجازت نہیں ملی، ایف ٹی سی کی ساری لسٹ پڑی ہوئی ہے، تمام متاثرین کی فائلیں دبی ہوئی ہیں۔