پولیس کا جماعت اسلامی کے احتجاج پر دھاوا، درجنوں کارکن حراست میں لے لیے ، کراچی کے امیر کو گرفتاری کے بعد رہا کردیا گیا
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پولیس نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کی تیاری کرنے والے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا جبکہ مرکز جماعت اسلامی ادارہ نور حق کا بھی گھیراﺅ کرلیا گیاجس کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس کی جانب سے جماعت اسلامی کے کارکنوں پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ پولیس اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کی مڈبھیڑ کے باعث کئی سڑکیں بند ہوگئیں اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو گرفتار کر نے کے بعد رہا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف آج (جمہ کو) شارع فیصل پر احتجاج و دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا تھا لیکن پولیس نے احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کرانے کی کوششیں تیز کردیں ۔ پولیس کی 10 گاڑیاں مرکز جماعت اسلامی ادارہ نور حق پہنچیں اور گھیراﺅ کرکے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی۔ پولیس کی جانب سے جماعت اسلامی کے امیر سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پولیس کی جانب سے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے اور گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ سے کوئی ہم سے یہ حق نہیں چھین سکتا ، وزیر اعلیٰ سندھ کے الیکٹرک کی زیادتیوں کا نوٹس لیں اور گرفتار کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم دیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر ماہ کے الیکٹرک کا بل بھتے کی پرچی کی صورت میں آتا ہے اس لیے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔ مسئلہ شارع فیصل کا نہیں بلکہ کے الیکٹرک کے ظلم کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتجاج کے مقام پر پہنچ کر رہیں گے اور اپنے جمہوری حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔پولیس نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو پریس کانفرنس کے بعد گرفتار کرلیا ۔
حافظ نعیم الرحمان کی گرفتاری کے بعد جماعت اسلامی کے کارکن مشتعل ہوگئے اور پولیس کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔ پولیس نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ۔ اس دوران جماعت اسلامی کے کارکنوں کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔پولیس اور مظاہرین کئی گھنٹے ایک دوسرے کے آمنے سامنے رہے جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا اور لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو گرفتاری کے کچھ گھنٹے بعد رہا کردیا۔