ہائی کورٹ نے فیسوں کے معاملے پر نجی سکولوں کے خلاف سرکاری کارروائی روک دی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہورہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا نے اضافی فیسوں کی وصولی کے معاملے پرحکومت پنجاب کو پرائیویٹ سکولوں کے خلاف کارروائی کرنے سے تاحکم ثانی روک دیاہے جبکہ حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5نومبر تک جواب طلب کر لیاہے۔درخواست گزارپرائیوئٹ سکولوں کی جانب سے عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیو شن ریگولیشن آرڈیننس 2015 ءآئین سے متصادم ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی سکولوں کی انتظامیہ والدین کی مرضی سے فیسیں وصول کی جاتی ہیں۔ فیسوں کا50فیصدحصہ اساتذہ کی تنخواہوں کی مدمیں چلاجاتاہے اورسکول کےانتظامی امورپربھی کافی رقم خرچ ہوجاتی ہے جبکہ ہرسال اساتذہ کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ بھی کیاجاتاہے۔ معیاری تعلیم کے مطابق فیسیں وصول کرنا ان کاحق ہے جس پرقدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ آئین کے تحت حلال طریقے کاروبار کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔اس آرڈیننس کے ذریعے نجی سکولوں کے کاروبار کو شدید متاثر کیا گیا ہے۔نجی سکولوں کے مالکان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے ،عدالت اس آٓرڈیننس کو کالعدم قرار دے،جس پر عدالت نے اضافی فیسوں کی وصولی کے معاملے پرحکومت پنجاب کو پرائیویٹ سکولوں کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔عدالت نے حکومت پنجاب کو پانچ نومبرکے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔