پنجاب کی عدلیہ میں لاکھوں زیر التواءمقدمات کو روائتی انداز میں نمٹانا ممکن نہیں:چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

پنجاب کی عدلیہ میں لاکھوں زیر التواءمقدمات کو روائتی انداز میں نمٹانا ممکن ...
پنجاب کی عدلیہ میں لاکھوں زیر التواءمقدمات کو روائتی انداز میں نمٹانا ممکن نہیں:چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ لاہور مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اے ڈی آر سسٹم دنیا میں رائج جدید ترین نظام ہے، جس سے مقدمات کو جلد نمٹانے میں مدد مل رہی ہے.

جیل میں 2سال رہا ،6ماہ نواز شریف کے ساتھ گزارے ، مشرف نے مفروضوں پر مقدمات قائم کئے: شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی عدلیہ میں لاکھوں کی تعداد میں زیر التواءمقدمات کو روائتی انداز میں نمٹانا ممکن نہیں، اس کےلئے جدید طریقوں سے استفاد ہ وقت کی اہم ضرورت ہے، عدلیہ کو مضبوط کرنا ہماری سب کی ذمہ داری ہے اور اس کے  لئے اپنا حصہ ڈال رہا ہوں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بار بہاولپور بنچسے خطاب کر رہے تھے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کاروبار کرنے والے حضرات مقدمہ بازی میں پھنسے ہیں، خاندانی مقدمات میں التواءسے ہمارا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصالحتی نظام کی بدولت گھر آباد ہورہے ہیں، کاروباری حضرات کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اے ڈی آر کا نظام وکلاءکے لئے بھی فائدہ مند ہے، سالہاسال مقدمات کو لے کر نہیں چلنا پڑے گا، پندرہ بیس  روز میں مقدمہ نمٹائیں اور نیا مقدمہ لے لیں۔ اس لئے ہمت کریں ، کوشش کریں اور لوگوں کو آسانیاں فراہم کرنے کےلئے ہمارا ساتھ دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بار اور بنچ لازم و ملزوم ہیں لیکن ہمارے درمیان آئے روز مسائل جنم لیتے رہتے ہیں لیکن ہم نے اپنے تمام مسائل کو مل بیٹھ کر اور گفت و شنید سے حل کرنے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی وکیل ہیں اور وہ یورپ سے لا کر   یہاں چیف جسٹس نہیں بنائے گے، بلکہ انہی عدالتوں کی راہداریوں میں وکالت کرتے ہوئے اللہ کی مہربانی سے اس منصب پر پہنچے ہیں اور اللہ تعالیٰ مزید مہربانی فرمائے گا تو آپ وکلاءمیں سے بھی لوگ جج کے منصب پر فائز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کے بنیادی اصول ہوتے ہیں اور ہم نے ان اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے، ججز اور وکلاءکا اولین مقصد سائلین کو انصاف فراہم کرنا ہے اس کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے باراوربنچ کو مثالی بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں موجودہ دور انٹرنیٹ کا ہے نوجوان وکلاءکو دورحاضر کی جدیدتعلیم سے آراستہ کرانے کے لئے صوبہ بھر کی بارمیں ای لائبریری قیام عمل میں لایا جارہا ہے میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگاججز اوروکلاءایک دوسرے کی عزت واحترام کاخیال رکھیں۔ ججز اور وکلاءکو اخلاق کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے،جس سے اس اتحاد میں مزید قوت بڑھے گی ۔انہوں نے وکلاءاور ججز سے کہا کہ میرے دروازے ہر وقت آپ کیلئے کھلے ہیں آپ میں سے کسی کوکوئی مسئلہ  ہو تو مجھے بتائیں اور آﺅ مل جل کر ان دونوں اداروں کو مظبوط بنائیں محبت قائم کریں اور مظلوم لوگوں میں انصاف بانٹیں۔مزید برآں چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن بہاولپور اور لودھراں بار ایسو سی ایشن میں نئی ای لائبریریوں کے افتتاح کیااور اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سسٹم صوبہ کے 36اضلاع اور 88تحصیلوں میں قائم کر دیا گیا ہے، اب وکلاءدنیا بھر کا عدالتی مواد اور فیصلے دیکھ سکیں گے، انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح لوگوں کے مسائل کو حل کرنا اور عدالتی سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی کے تقاضوں کے مطابق کرنا ہے۔اس موقع پر مسٹر جسٹس مامون الرشید شیخ، مسٹر جسٹس امین الدین خان، مسٹر جسٹس علی اکبر قریشی، مسٹر جسٹس حبیب اللہ عامر اور رجسٹرار سید خورشید انور رضوی بھی موجود تھے۔ 

مزید :

لاہور -