پاناماکیس میں مرضی کے خلاف فیصلہ آیا تو مسلم لیگ (ن)سپریم کورٹ پر حملہ کر سکتی ہے:سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری
لاہور(نامہ نگارخصوصی )پاناماکیس میں مرضی کے خلاف فیصلہ آیا تو مسلم لیگ (ن)سپریم کورٹ پر حملہ کر سکتی ہے ،وزارت داخلہ سپریم کورٹ کے ججوں اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ممبران کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرے ۔
سابق چیف جسٹس اور پی جے ڈی پی کے سربراہ افتخارمحمد چودھری کا وزارت داخلہ کو خط ۔سابق چیف جسٹس اور پاکستان جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخارمحمد چودھری نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان او ر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اور ان کے خاندانوں کے تحفظ کے لیے فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنائے۔ وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں ان کا کہنا ہے وزیر اعظم نواز شریف اور اور ان کی پارٹی نے ماضی میں بھی سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور موجودہ حالات کے تناظر میں بھی ان سے کو ئی بعید نہیں کہ پاناماکیس میں حسب منشا فیصلہ نہ آنے کی صورت میں وزیر اعظم اور ان کے حواری پھر سپریم کورٹ پر حملہ کر دیں جیسا کہ وہ 1997میں بھی کر چکے ہیں۔ اس وقت بھی حملہ کرنے والے تمام ملزمان کا تعلق میاں نواز شریف کی پارٹی سے تھا۔ ان حقائق کی روشنی میں میں وزارت داخلہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ آئین کے آرٹیکل 9کے تحت سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ممبران اور ان کے خاندانوں کے لیے سیکورٹی مہیا کریں۔ ان کا مزید کہناہے کہ پاکستان کے سابق چیف جسٹس کی حیثیت سے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت پاناماکیس کی سماعت کو بہت غور سے دیکھتا رہا ہوں۔ 20اپریل 2017کے فیصلے کے بعدجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اور اس کی مانیٹرنگ کے لیے عملدرآمد بنچ کی سماعت بھی دیکھتا رہا ہوں۔ یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری قوم کو ایک موقع دیا ہے کہ اس ملک میں بلا تخصیص قانون و آئین کی حکمرانی قائم کر سکے۔ وزیراعظم صاحب ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ بھی ہیں اور ملک کے وزیراعظم بھی، ہمارے خیال میں وہ ایسی پوزیشن میں ہیں کہ بالواسطہ یا بلا واسطہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے کام پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔یہ بات قابل غور ہے کہ جیسے ہی سپریم کورٹ اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم پیش کیے گئے مواد کی بنیاد پر کسی نتیجے پرپہنچنے کے قریب ہیں وزیراعظم کے سپورٹرز، حکومتی وزرا ، سینیٹرز اور ممبران قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کو دھمکانے اور اس کے تقدس کو پامال کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں شروع کر دی ہیں۔