پنجابی تنظیموں کا پریس کلب کے باہر ایک روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ،پنجابی زبان کو نصاب میں شامل نہ کر کے پنجاب حکومت آئین سے بغاوت کر رہی ہے :احمد رضا صدر پنجابی پرچار

پنجابی تنظیموں کا پریس کلب کے باہر ایک روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ،پنجابی زبان کو ...
پنجابی تنظیموں کا پریس کلب کے باہر ایک روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ،پنجابی زبان کو نصاب میں شامل نہ کر کے پنجاب حکومت آئین سے بغاوت کر رہی ہے :احمد رضا صدر پنجابی پرچار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور پریس کلب کے سامنے پنجابی پرچار تنظیم اور پنجابی پڑھاؤ تحریک کی طرف سے ایک روزہ بھوک ہڑتال کی گئی، جس میں پنجابی تنظیموں "پاکستان پنجابی ادبی بورڈ, پنجابی کھوج گڑھ, پنجابی ادبی سنگت, قْقنس, سنگری, لوکائی, پنجاب لوک لہر, پنجابی سانجھ سنگت, سانجھ, دل دریا پاکستان, پنجاب سوشل موومنٹ, نظام الدین ٹرسٹ, مسعود کھدر پوش ٹرسٹ کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ, طالب علموں اور سول سوسائٹی کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔بھوک ہڑتال کرنے والے شرکاء نے پنجابی کو پہلی جماعت سے بی اے تک لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کا مطالبہ کیا ۔ دن بھر کی بھوک ہڑتال کے اختتام پر شرکاء نے پر امن طور پر پریس کلب سے پنجاب اسمبلی تک احتجاجی ریلی بھی نکالی ۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پنجابی پرچار کے صدر احمدرضا نے پنجاب حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ حکومتی وزرا کی طرف سے بار بار کی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک تعلیمی اداروں میں پنجابی کے بطور مضمون پڑھائے جانے کی طرف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیاجس کی وجہ سے پنجاب حکومت آئین کے آرٹیکل 251 کی مسلسل خلاف ورزی کرتی چلی آ رہی ہے،انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہمارے بار بار پر امن جلوسوں اور ریلیوں کا حکومت نوٹس لے اور تعلیمی اداروں میں پنجابی کو بطور مضمون پڑھائے جانے کا بل پنجاب اسمبلی سے پاس کرائے، ہم نہیں چاہتے کہ اس کے لئے تشدد یا جلاو گھیراؤ کی پالیسی اختیار کریں۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے’’پنجابی پرچار ‘‘کے جنرل سیکرٹری پروفیسر طارق جٹالہ نے پنجابی ادب کے آٹھ سو سالہ ادبی ورثے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پنجابی کی مسلسل نظراندازی کی پالیسی ادبی اور ثقافتی ورثے کو تباہ کر رہی ہے، اس کا بچاو تبھی ممکن ہے جب حکومت اسے نصاب کا حصہ بنائے گی۔روزنامہ’’ لوکائی ‘‘کے ایڈیٹر پروفیسر جمیل پال نے کہا کہ پوری دنیا ماں بولی کی نصاب میں اہمیت کو تسلیم کرتی ہے، یونیسکو اس بات پر زور دیتا ہے کہ بچے کی بنیادی تعلیم اسکی ’’ماں بولی‘‘ میں دی جائے مگر پنجاب سرکار سراسر اس کے خلاف چل رہی ہے۔پنجابی کے مشہور شاعر بابا نجمی نے صوفیا کرام کے کلام کو نصاب میں شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا جب تک ہمارے بچے ہمارے صوفیوں کا انسان دوست کلام نہیں پڑھ لیتے تب تک ان کے ذہنوں سے شدت پسندی نہیں نکالی جا سکتی۔اداکار راشد محمودنے پنجاب حکومت کی توجہ سپریم کورٹ کے اس حکم کی طرف دلائی جس میں وفاقی حکومت سے قومی زبان کے فروغ اور صوبائی حکومت کو اپنی زبان کے فروغ کا پابند کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس عدالتی حکم کی خلاف ورزی بند کرے۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظہیر وٹو نے اس بات پر زور دیا کہ پنجابی دشمنی بنیادی طور پر پنجاب کے لوگوں کو تعلیمی، ادبی، ثقافتی اور سائنسی طور پر بانجھ رکھنے کی سازش ہے ۔بھوک ہڑتالی احتجاجی ریلی سے رانا عبدالمجید خان، خلیل اوجلہ،کاشف حسین، غزالہ نظام الدین، اقبال قیصر،محمد ظاہر بھٹی، طاہرہ سرا،پروفیسر عباد نبیل، پروفیسر کرامت مغل، ضیااللہ سرا اور بابر جالندھری نے بھی خطاب کیا اور پنجابی زبان کو بطور مضمون نصاب کا حصہ بنانے پر زور دیا۔

مزید :

لاہور -