پاکستان کا وہ مسلمان وزیرجس کی بیٹی نے ہندو مذہب قبول کرلیا، مزید تفصیلات سامنے آگئیں
لاہور(ویب ڈیسک) جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر کی بیٹی نے مبینہ طورپر ہندو مذہب قبول کرلیا جس کی وجہ سے خاندان بھی کرب میں مبتلاءہے جبکہ خاتون کا گھر بھی اجڑ چکا ہے اور وہ ا?ج کل اپنی بیٹیوں کے ساتھ اسلام ا?باد میں مقیم ہے ، خاتون نے گردوبیش میں رہنے والے لوگوں کے دباﺅ کے پیش نظر شاید اعلان تو نہیں کیا لیکن گذشتہ کئی برس سے وہ بتوں کے سامنے باقاعدہ پوجا پاٹ کرتی ہے اور واٹس ایپ پر بھی پہلے انہوں نے پروفائل یعنی شناخت کے طور پر ہرے راما ہرے کرشنا لکھا ہوا تھا۔
روزنامہ خبریں کے مطابق کے مطابق اسکا نام سعدیہ بتول ہے ، عمر 48کے قریب ہے، شوہر کا نام رستم علی ہے، جو اسکا فرسٹ کزن ہے، حاصل پور سے بہاولپور جانیوالی سڑک پر ریلوے لائن اور سڑک کے درمیان شیخ واہن نام کا قصبہ ہے جہاں اس خاتون کی رہائش تھی، تاہم شوہر سے علیحدگی اختیار کرکے وہ آجکل اسلام آباد میں اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ مقیم ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ کالج میں پڑھتی رہی ہے اور بی اے تک تعلیم یافتہ ہیں، خاندان کے لوگوں کو اس بات کا پتہ ہے مگر وہ بدنامی کے خوف سے تسلیم نہیں کرتے ، شیخ واہن میں قصبے کے بعض لوگوں بالخصوص خادما ﺅں نے مشاہدہ کیا کہ شوہر کے آبائی گھر میں اس نے ایک کمرے میں مندر بنایا ہواتھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسلام آباد میں بھی اپنے والد کے سرکاری گھر میں نہیں رہتی بلکہ اپنے ذاتی مکان میں آباد ہے، دونوں بیٹیاں تعلیم حاصل کررہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شیخ واہن میں اسکے اہل خانہ اور شوہر سے ناراضگی کا ایک سبب یہ بھی بتایا جاتا ہے ،خاندان کے لوگ پریشان ہیں کہ سعدیہ شروع میں بہت مذہبی عورت تھی ،زائرین کے ساتھ مقدس مقامات زیارت اور سعودیہ میں عمرے کیلئے جایاکرتی تھی لیکن اب اسکا ذہن بدل چکا ہے، ان کے والد نے سیاسی کیریئر میں کئی پارٹیاں بدلیں ، مسلم لیگ (ق) ، ملت پارٹی ، پیپلزپارٹی اور اب مسلم لیگ (ن) انکا ٹھکانہ ہے، علاقے میں انکا بہت اثرورسوخ ہے، تاہم بیٹی کے سلسلے میں وہ مجبور ہیں کیونکہ بیٹی نابالغ نہیں بلکہ بالغ بیٹیوں کی ماں ہے۔