کوئی عدلیہ کو احتساب نہ سکھائے تاہم وزیراعلیٰ کا بیان توہین عدالت نہیں ہے ،ہائی کورٹ نے شہباز شریف کے خلاف درخواست مسترد کردی

کوئی عدلیہ کو احتساب نہ سکھائے تاہم وزیراعلیٰ کا بیان توہین عدالت نہیں ہے ...
کوئی عدلیہ کو احتساب نہ سکھائے تاہم وزیراعلیٰ کا بیان توہین عدالت نہیں ہے ،ہائی کورٹ نے شہباز شریف کے خلاف درخواست مسترد کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس عاطر محمود نے وزیراعلیٰ پنجاب کی نااہلی کے لئے دائردرخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی ،یہ درخواست سید محمود اختر نقوی کی طرف سے دائر کی گئی تھی جس میں ججوں اور جرنیلوں کے احتساب سے متعلق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیان کی بنیاد پر ان کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی ،فاضل جج نے یہ درخواست مسترد کردی تاہم ریمارکس دیئے کہ وزیر اعلی پنجاب کو جلسوں میں ججز کے احتساب پر بیان نہیں دینا چاہیے تھا، ججز کے احتساب کا نظام موجود ہے، کوئی عدلیہ کو احتساب نہ سکھائے.

پاناما کیس کے فیصلے کا انتظار ، پی ٹی آئی کے اعلیٰ سطحی وفد نے دورہ چین ملتوی کردیا

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھاکہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے ججز اور جرنیلوں کی کرپشن پر احتساب کا بیان دیا ہے۔ شہباز شریف کا بیان عدلیہ اور فوج کی تضحیک کے مترادف ہے۔ درخواست گزار کے مطابق شہباز شریف کا بیان آئین کے آرٹیکل 63کے تحت نااہلی کے زمرہ میں آتا ہے، متنازع بیان دینے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو نااہل قرار دیا جائے، عدالت نے دوران سماعت وزیر اعلی کے ججز سے متعلق بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعلی کو ذاتی جلسوں میں ججز کے احتساب پر بیان دینے کا اختیار نہیں، ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ وزیر اعلیٰ ججز سے متعلق ایسا بیان دیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کو جلسوں میں ججز کے احتساب پر بیان نہیں دینا چاہیے تھا، ججز کے احتساب کا نظام موجود ہے، کوئی عدلیہ کو احتساب نہ سکھائے تاہم عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ وزیر اعلی پنجاب کا بیان نامناسب ہے لیکن اسے توہین عدالت نہیں کہا جا سکتا۔

مزید :

لاہور -