لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے کےسگنل فری کوریڈور منصوبے کو آئین سے متصادم قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے کےسگنل فری کوریڈور منصوبے کو آئین سے متصادم قرار ...
لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈی اے کےسگنل فری کوریڈور منصوبے کو آئین سے متصادم قرار دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے ایل ڈی اے کے قرطبہ چوک جیل روڈ سے لبرٹی تک ایک ارب 30 کروڑ کے سگنل فری کوریڈور منصوبے کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کردیا ہے ۔فاضل بنچ نے ایل ڈی اے کے اختیارات کو لاہورمیٹروپولیٹن کارپوریشن تک محدود کرتے ہوئے شیخوپورہ ،قصوراور ننکانہ صاحب کے اضلاع کو ایل ڈی اے کی حدود میں لانے کا قانون بھی غیر آئینی قرار دے دیاہے ۔فل بنچ نے نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے سے متعلق ایل ڈی اے کے اختیار پرپابندی عائد کر دی ہے۔عدالت نے سگنل فری کوریڈور منصوبے کو آئین کے آرٹیکل 140(اے )،بنیادی حقوق اور تحفظ ماحولیات ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منصوبہ شروع کرنے کے لئے نصب کی گئی مشینری فوری ہٹانے اور سڑک کو اصل شکل میں بحال کرنے کا حکم دیا ہے ۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس محمد یاور علی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے سگنل فری کوریڈور منصوبے کے خلاف اور حمایت میں دائر مختلف درخواستوں پر جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو گزشتہ روز سنادیا گیا ۔ فل بنچ کی طرف سے جاری کئے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140(اے )کے تحت بلدیاتی نظام کو مقامی حکومتیں قرار دیا گیا ہے ۔ جمہوریت کی مضبوطی اور آئینی شعور کو تقویت دینے کے لئے بلدیاتی نظام ضروری ہے، مختصر حکم کے مطابق آئین کے تحت منتخب بلدیاتی نظام کے اختیارات پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی، عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مقامی حکومتوں کے نظام سے متصادم تمام اختیارات کالعدم کردیئے ہیں ۔فاضل بنچ نے پنجاب لوکل گورنمٹ ایکٹ 2013کے تحت قائم لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن (جس کی حدود شیخوپورہ ،قصور اورننکانہ صاحب تک بڑھا دی گئی تھیں)کو بھی بلدیاتی نظام حکومت ، بلدیاتی حکومتوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 140(اے )اور عوام کے بنیادی حقوق کے منافی قرار دے کر کالعدم کردیا ہے اور ایل ڈی اے کو 2013کے مذکورہ ایکٹ کے نفاذ سے قبل کے اختیارات تک محدود کردیا ہے ۔ مختصر حکم کے مطابق ایل ڈی اے کے تمام اختیارات اور امور ہمیشہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور آئین کے آرٹیکل 140(اے) کے ماتحت رہیں گے،مختصر فیصلے کے مطابق جب تک پنجاب میں بلدیاتی نظام حکومت وجود میں نہیں آتا جس کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ستمبر 2015کا شیڈول آچکا ہے، تب تک لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کر سکتی تاہم ایل ڈی اے پہلے سے مکمل شدہ منصوبوں کی مرمت اور جاری منصوبوں کو مکمل کر سکتی ہے، مختصر فیصلے کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی نظام حکومت وجود میں آنے کے بعداگر عوام کے منتخب نمائندے منظوری دیں تو سگنل فری کوریڈور منصوبہ قانونی تقاضے پورے کر کے دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے، مختصر فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سگنل فری کوریڈور منصوبہ تحفظ ماحولیات ایکٹ کی دفعہ 12 کے تحت ماحولیاتی جائزہ لئے بغیر ہی شروع کیا گیا تھا، اس لئے اسے غیرقانونی قرار دیا جاتا ہے، مختصر فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تفصیلی فیصلہ میں ایل ڈی اے اور محکمہ ماحولیات کے ان تمام افسروں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائیگا جنہوں نے قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ہی سگنل فری کوریڈور منصوبہ شروع کروایا، فل بنچ نے ایل ڈی اے کو حکم دیاہے کہ منصوبہ شروع کرنے کیلئے صدیق ٹریڈ سنٹر کے سامنے جو مشینری نصب کی گئی ہے ، اسے فوری طور پر ہٹایا جائے اور اکھاڑی گئی سڑک کو اصل شکل میں بحال کیا جائے تا کہ شہریوں کو ٹریفک کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑ سکے۔مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایل ڈی اے ایکٹ کی جن شقوں کو غیرآئینی قرار دیا گیا ہے اس کا ذکر تفصیلی فیصلے میں کیا جائے گا۔

مزید :

لاہور -