وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ ، آل پاکستان وکلاءکنونشن تنازع کی شکل اختیار کرگیا ،کنوشن کے حامی سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری معطل
لاہور(نامہ نگار خصوصی )پاناما پیپر ز کی بنیاد پر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے استعفیٰ طلب کرنے کے موضوع پر آج 20مئی کو ہونے والے آل پاکستان کنونشن کے حوالے سے وکلاءکے درمیان اختلاف رائے شدید تنازع کی شکل اختیار کرگیا ہے ۔
حکمرانوں نے پاکستان سے غداری کی،ملک میں جمہوریت ختم ہوچکی ہے:سراج الحق
سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو باڈی نے کنونشن کے حامی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری آفتاب باجواہ کو معطل کردیا ہے جبکہ اس آل پاکستان وکلاءکنونشن سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے ،پاکستان بار کونسل پہلے ہی وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے تحریک چلانے کی مخالفت کرچکی ہے ۔آج ہونے والے کنونشن میں حکومت کے حامی وکلاءکی امکانی ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ہائی کورٹ بار کے صدر نے سیکیورٹی طلب کرلی ہے ،اس سلسلے میں ہائی کورٹ بار کی طرف سے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ ، سی سی پی او لاہور ،ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈی آئی جی سیکیورٹی کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں ۔دوسری طرف آفتاب باجواہ نے اپنے معطلی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی ، سیکرٹری آفتاب باجواہ اور لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر ذوالفقار چودھری نے آج ہرحال میں وکلاءکنونشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔کنونشن کے حوالے سے سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی نے لاہورہائیکورٹ بار کے عہدیداروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو جن الزامات کا سامنا ہے اگر کسی افسر پر لگتے تو اسے اب تک عہدے سے ہٹایا جاچکا ہوتا،ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنزکودعوت دیتے ہیں کہ وہ 20مئی کو وکلاءنمائندہ کنونشن میں بھر پورشرکت کریں ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی بجائے جوڈیشل کمیشن قائم کرنا چاہیے تھا جو پاناما لیکس کی تحقیقات کرتا ، رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم کرپشن کے خلاف پوری طرح جنگ کریں ، پاکستان بارکونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی وکلا ءکو تقسیم کرنے کی سازش کررہی ہے، سیکرٹری سپریم کورٹ بار آفتاب باجواہ نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو باڈی کے چند لوگ مسلم لیگ (ن)کے ایما پر مجھ سے استعفی مانگ رہے ہیں ۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین وکلا کو بیچنا چاہتے ہیں مگر ہم انھیں ایسا نہیں کرنے دیں گے ،لاہور ہائیکورٹ بار کے صدرذوالفقار چودھری نے کہا کہ گورنر پنجاب وکلاءکوتقسیم کرنے اور انہیں لالچ دینے کی کوشش نہ کریں ہماری لاشیں تو گر سکتی ہیں مگر 20مئی کا کنونشن نہیں رک سکتا ،سیکرٹری ہائی کورٹ بار عامر سعیدراں اور نائب صدر راشد لودھی نے کہا کہ 20 مئی کو وزیراعظم کے استعفیٰ کے معاملے پر وکلا ءکا بھر پور کنونشن ہو گا،آج20مئی کا کنونشن ثابت کرے گا کہ وکلا ءوزیراعظم کے استعفیٰ کے معاملے پر متحد ہیں۔سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف سے ایک بیان جاری ہوا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ نائب صدرسپریم کورٹ باربختیارعلی سیال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کے 12ارکان نے سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آفتاب باجواہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ بارکے رولز37کے تحت انہیں معطل کردیاہے جبکہ بدر منیرملک کوقائم مقام سیکرٹری نامزد کیا گیا ہے ۔ ایگزیکٹیو کمیٹی کے ارکان کے مذکورہ ارکان جن میں پنجاب ،بلوچستان اور سندھ کے نائب صدوربھی شامل ہیں کا کہناہے کہ عدالتی فیصلے سے قبل وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ مناسب نہیں، سپریم کورٹ بار اس سلسلے میں 2مئی کو استعفیٰ کا مطالبہ موخر کرچکی ہے اس فیصلے کے بعد لاہورہائیکورٹ بارکے وکلاکے کنونشن کا کوئی جواز نہیں، سپریم کورٹ بار کے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کا کہناہے کہ وہ لاہورہائیکورٹ بار کی جانب سے آج 20مئی کوہونے والے وکلا ءکنونشن کو مسترد کرتے ہیں، ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں نائب صدر پنجاب بختیار علی سیال ،نائب صدر سندھ غلام شبیرشر، نائب صدربلوچستان وسیم جدون،کمیٹی کے ممبران بدر منیر ملک،ارشد زمان کیانی محمد ابراہیم لہری، عدنان اعجاز شیخ ،محمدنواز سواتی ،محمد یوسف مغل،ثمینہ رانا ،احمد خان گوندل اورشیخ جاوید میر نے شرکت کی۔آفتاب باجواہ نے اس فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وکلاءکنونشن میں سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری کی حیثیت سے شریک ہوں گے ۔انہیں معطل کرنے کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت اور جواز نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق آج 20مئی کو پر امن وکلاءکنونشن کو حکومت کے حامی وکلاءطاقت کے زور پر سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گے ،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے باوجود ہم پرامن رہیں گے اور وکلاءسے اتحاد کی اپیل کریں گے۔